سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے الزام عائد کیا ہے کہ نریندر مودی کی حکومت اپنی بد انتظامیوں کی وجہ سے بھارت کے زیر انتطام کشمیر کے حالات کو سنبھال نہیں پائی۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔ وہاں کے حالات دن بہ دن ابتر ہوتے جا رہے ہیں۔
اُنہوں نے نئی دہلی میں کانگریس پارٹی کے 84 ویں مکمل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے برسراقتدار بی جے پی اور پی ڈی پی اتحاد میں نظریاتی خلیج کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ اُنہوں نے ایسی حکومت قائم کی جس کی دو شاخیں ایک دوسرے کے خلاف کام کر رہی ہیں۔
سابق وزیر اعظم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو مسئلہ کشمیر کو سمجھنا اور اسے حل کرنے کو یقینی بنانا ہو گا۔ حقیقت یہ ہے کہ ہماری سرحدیں محفوظ نہیں ہیں۔ سرحد پار کی اور اندرونی دہشت گردی جیسے معاملات نے ملک کے عوام کو پریشانی میں ڈال رکھا ہے۔
مودی حکومت کی جانب سے تاحال اس پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔ البتہ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے ایک روز قبل ایک پروگرام کے دوران کہا ہے کہ ہم مسئلہ کشمیر کو مستقل بنیادوں پر حل کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے کسی سے بھی بات کرنے کو تیار ہیں۔
راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ حکومت کے مذاکرات کار دنیشور شرما اس سلسلے میں کام کر رہے ہیں اور اُنہوں نے تمام طبقات کے نمائندوں کو بات چیت کے لیے مدعو کیا ہے۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ کشمیر کے بچے ہمارے اپنے بچوں جیسے ہیں۔ ہم کسی کو اس کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ انتہاپسندی کے لیے ان کی ذہنوں کو خراب کریں۔ جو لوگ معصوم کشمیری نوجوانوں کو جہاد کا سبق پڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں وہ پہلے اسلام میں جہاد کے تصور کے بارے میں معلومات حاصل کریں۔