سہیل انجم
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتے کے روز فلسطین کا دورہ کیا۔ کسی بھارتی وزیر اعظم کا یہ پہلا دورہ فلسطین ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے ان کا خیر مقدم کیا۔
وہ سب سے پہلے یاسر عرفات کی یادگار ان کے مقبرے پر گئے۔ ان کے ہمراہ محمود عباس بھی تھے۔ صدر عباس نے مودی کو فلسطین کا اعلا اعزاز ”گرانڈ کالر“ پیش کیا۔
اس موقع پر دونوں فریقوں میں صحت اور تعلیم سمیت چھ معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ ایک مشترکہ بیان بھی جاری کیا گیا۔
مودی نے اپنے بیان میں محمود عباس کو یہ یقین دہانی کرائی کہ بھارت فلسطینی عوام کے مفادات کا خیال رکھنے کے عہد کا پابند ہے۔ بھارت کی خارجہ پالیسی میں فلسطین سرفہرست رہا ہے۔ بھارت کو امید ہے کہ فلسطین جلد ہی پر امن انداز میں ایک آزاد ملک ہو گا۔
انھوں نے اعلان کیا کہ بھارت فلسطین میں ایک انسٹی ٹیوٹ آف ڈپلومیسی کی تعمیر کر رہا ہے۔ انھوں نے ناموافق اور سخت حالات میں بھی جرات کا مظاہرہ کرنے پر فلسطینی عوام کی ستائش کی۔
محمود عباس نے نریندر مودی کے دورے کو تاریخی بتایا اور کہا کہ دونوں ملکوں میں گہرے تعلقات ہیں۔ اس دورے سے باہمی رشتے اور مضبوط ہوں گے۔ انھوں نے باہمی مذاکرات کو بامعنی قرار دیا۔
انھوں نے کہا کہ بھارتی قیادت ہمیشہ فلسطین میں قیام امن کے حق میں رہی ہے۔ فلسطین مذاکرات کی مدد سے آزادی کا ہدف حاصل کرنے کے لیے تیار ہے۔ انھوں نے بھارت سے اپیل کی کہ وہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کا راستہ ہموار کرے۔
مودی نے جو کہ اردن سے وہاں پہنچے تھے وہاں تین گھنٹے گزارے۔
گزشتہ سال جب وہ اسرائیل گئے تھے تو فلسطین جانے سے انھوں نے گریز کیا تھا۔
اسی سال15 جنوری کو اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے ہندوستان کا ایک ہفتے کا دورہ کیا تھا جسے یہاں کافی اہمیت دی گئی تھی۔