نیویارک کے ’میڈسن اسکوائر گارڈن‘ میں ایک خصوصی تقریب سے خطاب کے دوران، جس میں 18000 سے زائد بھارتی نژاد امریکی شریک تھے، بھارت کے نئے وزیر اعظم نریندرا مودی کا پُرتپاک خیرمقدم کیا گیا۔ اِس موقعے پر گردش کرتا ہوا خصوصی اسٹیج تیار کیا گیا تھا۔
مسٹر مودی نے بھارتی تارکینِ وطن کو یقین دلایا کہ اُن کی حکومت ’کوئی ایسا عمل نہیں کرے گی، جس سے آپ کو پشیمانی ہو‘۔ بھارتی رہنما نے کہا کہ اِس وقت اُن کے ملک میں ’امید اور جوش و ولولے کا ماحول ہے‘۔
تقریر کے دوران، ’مودی ٹی شرٹس‘ پہنے ہوئے اُن کے جوشیلے حامیوں نے باربار نعرے لگائے۔ مسٹر مودی پیر سے واشنگٹن کا دو روزہ دورہ کرنے والے ہیں، جہاں وہ امریکی صدر براک اوباما سے ملاقات کریں گے۔ اُس سے ایک ہی روز قبل، اُن کے چاہنے والوں نے نیویارک کے اِس مشہور علاقے میں اُن کا استقبال کیا۔
مسٹر مودی نے مئی میں انتخاب جیتا تھا۔ لیکن سنہ 2005 اور آج میں بہت فرق ہے، جب اُنھیں امریکہ دورے کے لیے ویزا جاری نہیں کیا گیا تھا، اس لیے کہ اُن پر ریاست گجرات میں فسادات میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔
مسٹر مودی کے ایک حامی، منوج لاڈا نے بتایا کہ دورہٴامریکہ پر آئے ہوئے کسی سربراہ حکومت کے لیے نیویارک میں منعقدہ یہ ریلی، غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے۔ دراصل یہ بھارتی جمہوریت اور امریکہ میں مقیم 20 لاکھ بھارتی نژاد افراد کی طرف سے خوشی کا ایک اظہار ہے۔
بقول اُن کے، ’میرے خیال میں، یہ خوشی منانے کا ایک بہانہ ہے۔ یہ خوشی دو وجوہات کی بنا پر ہے۔ اول یہ کہ یہ بھارتی جمہوریت کا جشن ہے، اور یوں یہ جمہوریت کی قیادت کرنے پر نریندرا مودی کے لیے جشن ہے۔ دوئم، یہ بھارتی برادری کی طرف سے خوشی کا اظہار ہے۔ امریکہ میں 20 لاکھ بھارتی نژاد لوگ مقیم ہیں، جو نہ صرف اس ملک کی معیشت میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، بلکہ ساتھ ہی، پیسے کما کر بھارت بھیجتے ہیں‘۔