رسائی کے لنکس

مودی کے دورہٴ امریکہ کو بھارت میں دلچسپی کے ساتھ دیکھا جا رہا ہے


سرکاری ذرائع کے مطابق، نریندر مودی ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ جن امور پر مذاکرات کریں گے ان میں اقتصادی تعاون کو مزید فروغ دینے اور بالخصوص ایچ ون بی ویزا اور دہشت گردی کے معاملے قابل ذکر ہیں۔ دونوں ملکوں کی باہمی تجارت 100 بلین ڈالر سے اوپر ہے

وزیر اعظم نریندر مودی کے 25 اور 26 جون کو ہونے والے امریکی دورے پر یہاں سب کی نظریں لگی ہوئی ہیں۔ توقع ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے 26 جون کو باضابطہ ہونے والے مذاکرات سے قبل ان سے ظہرانے پر ملاقات اور تبادلہٴ خیال کریں گے۔

دونوں رہنماؤں میں وفود کی سطح کے مذاکرات کے علاوہ نریندر مودی امریکہ بھارت بزنس کونسل کے پروگرام میں بھی شرکت کریں گے، جس میں امریکہ کے نائب صدر بھی موجود ہوں گے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق، نریندر مودی ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ جن امور پر مذاکرات کریں گے ان میں اقتصادی تعاون کو مزید فروغ دینے اور بالخصوص ایچ ون بی ویزا اور دہشت گردی کے معاملے قابل ذکر ہیں۔

ادھر، صنعت و تجارت کے ادارے، ’ایسوچم‘ نے وزیر اعظم پر زور دیا ہے کہ وہ ایچ ون بی ویزا کے معاملے کو پُرزور انداز میں اٹھائیں۔ اس نے ایک بیان میں کہا کہ ”اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکی کمپنیاں بھارتی باشندوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرتی ہیں۔ لیکن، وہ بھارت سے اربوں ڈالر کا منافع بھی حاصل کرتی ہیں۔ لہٰذا، ویزا فیس اور دیگر قوانین کے ذریعے بھارتی کمپنیوں کو نشانہ بنانا مناسب نہیں ہے“۔

اس نے مزید کہا کہ ”یہ تشویش کی بات ہے کہ ’امریکہ فرسٹ‘ کے نام پر بھارتی آئی ٹی کمپنیوں پر، جو کہ امریکہ میں ملازمت کے مواقع پیدا کرتی ہیں، پابندیاں عاید کی جائیں“۔

تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ ’ایچ ون بی‘ ویزا کے معاملے کو باہمی مذاکرات میں اعلیٰ ترجیح حاصل ہونے کی توقع کم ہے۔

بھارت اور ایشیا کے امور کے ماہر، مارشل بوٹن کہتے ہیں کہ ”یہ معاملہ اہم ہے۔ لیکن، اسے اعلیٰ ترجیح حاصل نہیں ہوگی۔ مذاکرات کے دوران اس سلسلے میں کسی اہم تبدیلی کی توقع بھی نہیں کی جا سکتی“۔

وہ مزید کہتے ہیں کہ ”دونوں رہنما معاملات کو اچھی طرح سمجھتے ہیں اور معاہدے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ ایکسپورٹ مارکیٹ چاہتا ہے اور بھارت سرمایہ کاری کا خواہاں ہے“۔ ان کے خیال میں دونوں رہنماؤں کی ملاقات سے بھارت امریکہ اقتصادی تعلقات کو نئی سمت حاصل ہوگی۔

دونوں ملکوں کی باہمی تجارت 100 بلین ڈالر سے اوپر ہے۔ گزشتہ پندرہ برسوں میں بھارت کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ لیکن، 2016 میں امریکہ کی اشیا کی درآمدات میں بھارت کا حصہ صرف 2.1 فیصد ہے۔

خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ایچ ون بی ویزا کے قوانین کو سخت کرنے کا فیصلہ کیا، جس کے اثرات بھارت کی آئی ٹی کمپنیوں پر پڑیں گے۔ بھارت اس سے قبل اس معاملے کو امریکہ کے سامنے اٹھا چکا ہے۔

ویزا قوانین میں سختی کے بعد، بھارتی کمپنیوں کو امریکہ میں بھیجے جانے والے انجینئروں کو بڑی تنخواہیں دینی ہوں گی، جس سے ان پر اضافی مالی بوجھ پڑے گا۔ نئے ضابطے سے چھوٹی کمپنیاں زیادہ متاثر ہوں گی۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG