رسائی کے لنکس

محمد عامر کی ریٹائرمنٹ؛ وہ بالر جنہیں وسیم اکرم خود سے بہتر سمجھتے تھے


  • محمد عامر نے اس سے قبل 2020 میں بھی ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا۔
  • محمد عامر نے 2009 میں پاکستان کے لیے ڈیبیو کیا تھا۔ تاہم 2010 میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے باعث اُن پر پانچ سال کی پابندی لگا دی گئی تھی۔
  • ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے محمد عامر کا کہنا تھا کہ ایسے فیصلے آسان نہیں ہوتے۔
  • محمد عامر کی رواں برس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں اسکواڈ میں واپسی ہوئی تھی۔

پاکستان کے فاسٹ بالر محمد عامر نے بھی انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا ہے۔

تنازعات اور 'اسپاٹ فکسنگ' اسکینڈل میں گھرے رہنے والے محمد عامر نے دوسری مرتبہ بین الاقوامی کرکٹ کو خیر باد کہا ہے۔

محمد عامر سے قبل جمعے کو آل راؤنڈر عماد وسیم نے بھی بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا۔

اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں محمد عامر کہنا تھا کہ "بہت غور کرنے کے بعد میں نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا مشکل فیصلہ کیا ہے۔"

محمد عامر کا کہنا تھا کہ ایسے فیصلے لینا آسان نہیں ہوتا، لیکن وقت آ گیا ہے کہ نئی نسل آگے بڑھے اور پاکستان کرکٹ کو نئی بلندیوں پر لے جائے۔

پیسر کا مزید کہنا تھا کہ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ، اپنی فیملی، فینز اور دوستوں کے شکر گزار ہیں۔

ورلڈ کپ اسکواڈ میں حیران کن انٹری

رواں برس امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ سے قبل محمد عامر اور عماد وسیم کی پاکستان ٹیم میں ڈرامائی واپسی ہوئی تھی۔ لیکن دونوں ورلڈ کپ میں زیادہ متاثر کن کارکردگی نہیں دکھا سکے تھے۔

محمد عامر کی 2009 میں انٹرنیشنل کرکٹ میں انٹری بہت شان دار رہی تھی۔ کم عمری میں ہی اپنی رفتار اور سوئنگ سے مخالف بلے بازوں کو مشکل میں ڈالنے والے محمد عامر کو وسیم اکرم نے اپنے سے بہتر بالر قرار دیا تھا۔

محمد عامر 2009 میں پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ وننگ ٹیم کا بھی حصہ تھے۔ تاہم 2010 میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل نے اُن کے کریئر کو بریک لگا دی تھی۔

پانچ سال تک ہر طرز کی کرکٹ کھیلنے پر پابندی کے ساتھ ساتھ اُنہیں چھ ماہ برطانیہ کی جیل میں گزارنے پڑے تھے۔ تاہم سن 2015 میں اُن کی واپسی بھی شان دار رہی تھی۔

ٹیم میں واپسی پر تنازع

محمد عامر کی دوبارہ ٹیم میں واپسی کے معاملے پر سابق کرکٹرز کی جانب سے متضاد مؤقف سامنے آتا رہا تھا۔ سابق کرکٹر عمران خان، وسیم اکرم اور محمد یوسف محمد عامر کی واپسی کے حق میں تھے۔ تاہم رمیز راجہ، محمد حفیظ اور اظہر علی سمیت کچھ کرکٹرز نے اُن کی واپسی کی مخالفت کی تھی۔

بھارت کے خلاف یادگار اسپیلز

سن 2017 کی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں بھارت کے خلاف اُن کے اسپیل کو بہت سے کرکٹر اُن کی بہترین بالنگ قرار دیتے ہیں۔ محمد عامر نے روہت شرما، وراٹ کوہلی اور شیکھر دھون کو پویلین کی راہ دکھا کر پاکستان کی جیت میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

اس سے قبل 2016 کے ایشیا کپ کے میچ میں روہت شرما، اجنکیا رہانے اور سریش رائنا کی وکٹیں بھی بہت سے شائقین کو یاد ہوں گی۔ پاکستان یہ میچ تو نہیں جیت سکا تھا، لیکن محمد عامر کا اسپیل بہت سے شائقین کے لیے یادگار تھا۔

محمد عامر نے پاکستان کی جانب سے 36 ٹیسٹ میچز میں 119، 61 ون ڈے میں 81 اور 62 ٹی ٹوئنٹی میچز میں 71 وکٹیں حاصل کیں۔

محمد عامر نے اس سے قبل 2020 میں بھی ٹیم مینجمنٹ سے اختلافات کے باعث انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لی تھی۔

فورم

XS
SM
MD
LG