لندن —
بچپن میں ماؤں کے پلو سے چمٹے رہنےوالےبچوں کےمستقبل کے بارے میں سائنسدانوں نےایک اچھی خبرسنائی ہے وہ کہتے ہیں کہ اگرچہ لڑکیوں پراپنی دھاک جمانے کے اعتبار سے 'ممی بوائز' اتنے کامیاب نظر نہیں آتے ہیں لیکن جہاں تک کیریئرکا سوال ہےتو قسمت ان پرمہربان رہتی ہے۔
ماہرین نےایک تفصیلی تحقیقی مطالعے کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بچپن میں اپنی ماؤں سے والہانہ جذباتی لگاؤ رکھنے والے بچے بڑے ہوکراپنی نوکری پراچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں اورسالانہ ایک بڑی آمدن کماتے ہیں نسبتاً ان بچوں کے جنھیں بچپن میں اپنی ماؤں سےزیادہ قربت نہیں ملتی ہے۔
'ٹرائی ایمفیس آف ایکسپرینس' نامی کتاب میں شائع ہونے والی 'دامین آف دا ہارورڈ گرانٹ اسٹڈی' میں ڈائریکٹرجارج ویلنٹ مردوں کی خوشحالی کےاسباب جاننا چاہتے تھے۔
انھوں نے کہا کہ اگرچہ بچپن سےجوانی تک ہماری شخصیت میں کئی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں ہماری ترجحات بدلتی رہتی ہیں لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بچپنے کا ایک عنصرایسا بھی ہے جو جوں کا توں برقراررہتا ہے اورآگے چل کرہماری بالغ زندگی پراثراندازہوتا ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کی سربراہی میں 1938 میں شروع کی جانے والی ایک طویل تحقیق میں کل 268 انڈر گریجوایٹ کم عمر اور ادھیڑ عمر طلبہ کو شامل کیا گیا جنھیں ہردو برس کےعرصے میں ایک معائنے کے عمل سے گزارا گیا۔
نتیجے سے ثابت ہوا کہ بچپن میں اپنی ماؤں سے دوری رکھنے والے بچوں کے مقابلےمیں ماؤں کےساتھ گہرا لگاؤ رکھنے والے بچے بڑے ہونےپرمستقل اچھی آمدنی کمارہے تھے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کا مستقبل مزید مستحکم ہوتا چلاجا رہا تھا ۔
تجزیاتی رپورٹ کے مطابق ایک بالغ مرد جوبچپن میں ماں کی محبت اورلگاؤ کو زیادہ محسوس نہیں کرتا ہے اس کی سالانہ آمدنی کا تخمینہ87 ہزارڈالر سے کم ہوتا ہے جبکہ ایک ممی بوائے کی سالانہ آمدنی اس سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ محقیقین کا کہنا ہے کہ آمدنی کا تخمینہ مردوں کی 50 سے 60 برس کی عمرکی آمدنی کو ظاہر کرتا ہےجس کے بارے میں عام طور پرخیال کیا جاتا ہے کہ مرد اپنی زندگی میں سب سے زیادہ آمدنی عمر کے اسی حصے میں کماتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ماں اوربیٹے کا مضبوط قریبی تعلق بڑھاپےمیں ڈیمنشیا( یاداشت گم ہونے کا مرض ) پیدا ہونےکے خطرے کو کم کرتا ہے۔
ماہرین نے کہا کہ تعجب کی بات یہ ہے کہ تحقیق میں باپ اوربیٹےکے گہرے لگاؤ میں ایسی کوئی چیز نظر نہیں آئی جسے بالغ ہونے پربچے کے مستقبل کی کارکردگی اوراس کی آمدنی کےساتھ منسلک کیا جا سکےالبتہ باپ بیٹے کی قریبی محبت نوجوانوں میں اعتماد اور سکون پیدا کرنے کا باعث بنتی ہے۔ ڈیڈی بوائزمیں نوجوانی میں اطمینان کی شرح 75 فیصد تک بلند رہتی ہے جبکہ مایوسی کا غلبہ کم نظر آتا ہے۔
بیالیس برس تک تحقیق کی قیادت کرنے والے پروفیسرویلنٹ نے کہا کہ دوسری جانب کسی مرد کو ناکامی سے ہمکنار کرنے میں سب سے بڑا ہاتھ شراب نوشی کا ہوتا ہے جس کی وجہ سے طلاق، ڈپریشن اورقبل ازوقت موت تک واقع ہوجاتی ہے۔ تاہم ویلنٹ کا ماننا ہے کہ کسی شخص کی ذہانت کو اس کی زیادہ آمدنی کے ساتھ منسلک نہیں کیا جا سکتا ہے۔
ماہرین نےایک تفصیلی تحقیقی مطالعے کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بچپن میں اپنی ماؤں سے والہانہ جذباتی لگاؤ رکھنے والے بچے بڑے ہوکراپنی نوکری پراچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں اورسالانہ ایک بڑی آمدن کماتے ہیں نسبتاً ان بچوں کے جنھیں بچپن میں اپنی ماؤں سےزیادہ قربت نہیں ملتی ہے۔
'ٹرائی ایمفیس آف ایکسپرینس' نامی کتاب میں شائع ہونے والی 'دامین آف دا ہارورڈ گرانٹ اسٹڈی' میں ڈائریکٹرجارج ویلنٹ مردوں کی خوشحالی کےاسباب جاننا چاہتے تھے۔
انھوں نے کہا کہ اگرچہ بچپن سےجوانی تک ہماری شخصیت میں کئی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں ہماری ترجحات بدلتی رہتی ہیں لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بچپنے کا ایک عنصرایسا بھی ہے جو جوں کا توں برقراررہتا ہے اورآگے چل کرہماری بالغ زندگی پراثراندازہوتا ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کی سربراہی میں 1938 میں شروع کی جانے والی ایک طویل تحقیق میں کل 268 انڈر گریجوایٹ کم عمر اور ادھیڑ عمر طلبہ کو شامل کیا گیا جنھیں ہردو برس کےعرصے میں ایک معائنے کے عمل سے گزارا گیا۔
نتیجے سے ثابت ہوا کہ بچپن میں اپنی ماؤں سے دوری رکھنے والے بچوں کے مقابلےمیں ماؤں کےساتھ گہرا لگاؤ رکھنے والے بچے بڑے ہونےپرمستقل اچھی آمدنی کمارہے تھے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کا مستقبل مزید مستحکم ہوتا چلاجا رہا تھا ۔
تجزیاتی رپورٹ کے مطابق ایک بالغ مرد جوبچپن میں ماں کی محبت اورلگاؤ کو زیادہ محسوس نہیں کرتا ہے اس کی سالانہ آمدنی کا تخمینہ87 ہزارڈالر سے کم ہوتا ہے جبکہ ایک ممی بوائے کی سالانہ آمدنی اس سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ محقیقین کا کہنا ہے کہ آمدنی کا تخمینہ مردوں کی 50 سے 60 برس کی عمرکی آمدنی کو ظاہر کرتا ہےجس کے بارے میں عام طور پرخیال کیا جاتا ہے کہ مرد اپنی زندگی میں سب سے زیادہ آمدنی عمر کے اسی حصے میں کماتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ماں اوربیٹے کا مضبوط قریبی تعلق بڑھاپےمیں ڈیمنشیا( یاداشت گم ہونے کا مرض ) پیدا ہونےکے خطرے کو کم کرتا ہے۔
ماہرین نے کہا کہ تعجب کی بات یہ ہے کہ تحقیق میں باپ اوربیٹےکے گہرے لگاؤ میں ایسی کوئی چیز نظر نہیں آئی جسے بالغ ہونے پربچے کے مستقبل کی کارکردگی اوراس کی آمدنی کےساتھ منسلک کیا جا سکےالبتہ باپ بیٹے کی قریبی محبت نوجوانوں میں اعتماد اور سکون پیدا کرنے کا باعث بنتی ہے۔ ڈیڈی بوائزمیں نوجوانی میں اطمینان کی شرح 75 فیصد تک بلند رہتی ہے جبکہ مایوسی کا غلبہ کم نظر آتا ہے۔
بیالیس برس تک تحقیق کی قیادت کرنے والے پروفیسرویلنٹ نے کہا کہ دوسری جانب کسی مرد کو ناکامی سے ہمکنار کرنے میں سب سے بڑا ہاتھ شراب نوشی کا ہوتا ہے جس کی وجہ سے طلاق، ڈپریشن اورقبل ازوقت موت تک واقع ہوجاتی ہے۔ تاہم ویلنٹ کا ماننا ہے کہ کسی شخص کی ذہانت کو اس کی زیادہ آمدنی کے ساتھ منسلک نہیں کیا جا سکتا ہے۔