رسائی کے لنکس

مونا لیزا کی ایک تصویر لیکن کتنے روپ؟


سوشل میڈیا پر پرائیویسی کے بارے میں حساس بہت سے لوگوں کو سب سے زیادہ فکر یہ ہوتی ہے کہ ان کی تصویریں کسی کے ہاتھ میں نہ جائیں۔ آج کل ہر دوسرا شخص فوٹو شاپ کا ماہر ہے اور اپنی اور دوسروں کی تصویریں بگاڑنے میں کمال حاصل کر چکا ہے۔

فوٹو شاپ اور ایسے دوسرے سافٹ ویئرز میں کام کرنے والوں نے دنیا میں سب سے زیادہ جس تصویر پر ہاتھ صاف کیا ہے، اگر اسے خراب کرنے کا کوئی جرمانہ ہوتا اور اس کا مصور آج زندہ ہوتا تو جیف بیزوس اور بل گیٹس سے زیادہ دولت کا مالک ہوتا۔

اس مصور کا نام ہے لیونارڈو ڈاونچی اور اس کے شاہ کار کا نام ہے مونا لیزا۔ دنیا کی سب سے مشہور تصویر ہی سب سے زیادہ بگاڑی جاتی ہے۔ اگر فوٹو شاپ ماہرین برا مانیں تو یوں کہا جاسکتا ہے کہ اس تصویر کو سب سے زیادہ سنوارا جاتا ہے۔

سوشل میڈیا کی آمد سے پہلے لوگ جس مونا لیزا کو جانتے تھے، وہ بظاہر ایک یورپی خاتون کی آئل پینٹنگ ہے۔ اس کے لبوں پر ہلکی سی مسکراہٹ دکھائی دیتی ہے۔ اس نے مانگ نکالی ہوئی ہے اور بال سیدھے ہیں۔ ہاتھوں کو باندھا ہوا ہے۔

یہ تصویر پیرس کے عجائب گھر لوو کا حصہ ہے اور ہر سال مصوری کے طلبہ سمیت لاکھوں سیاح اسے دیکھنے آتے ہیں۔ اگرچہ یہ برائے فروخت نہیں لیکن انشورنس کی وجہ سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس کی قدر 65 کروڑ ڈالر ہے۔

اسے ایک بار چوری کیا جاچکا ہے۔ ریزر سے کاٹنے کی کوشش کی جاچکی ہے۔ ایک شخص نے اس پر پتھر دے مارا تھا۔ اس لیے اس کی نمائش اب بلٹ پروف شیشے میں کی جاتی ہے۔

لیکن فوٹوشاپ کرنے والوں کو اس سے فرق نہیں پڑتا۔ کیونں کہ انھیں اپنا کام دکھانے کے لیے ایک شبیہ درکار ہوتی ہے اور وہ انٹرنیٹ پر جابجا موجود ہے۔

دنیا میں کوئی واقعہ ہو، کوئی سانحہ ہو، کوئی نیا رہنما یا سیلی بریٹی مقبولیت حاصل کرے، کوئی اہم فلم ریلیز کی جائے یا کوئی نیا رواج یا رجحان سامنے آئے، سب سے پہلے مونا لیزا اسے اپناتی نظر آتی ہے۔

کرونا وائرس کی آمد کے بعد جب لوو میوزیم بند کیا گیا تو مونا لیزا کی نئی تصویر عام ہوئی جس میں وہ کرسی کی پشت سے ٹیک لگائے، تصویر کے فریم پر ٹانگیں رکھے سستاتی دکھائی دی۔ بے چاری برسوں کی مسلسل نمائش سے تھک جو گئی تھی۔

کوئی شخص زندگی میں اتنے روپ نہیں بھر سکتا جتنے مونا لیزا اختیار کرتی ہے۔ وہ ہر طرح کا لباس پہن چکی ہے۔ ہر انداز کے بال بنا چکی ہے۔ ہر قسم کی ٹوپی پہن چکی ہے۔

مسیحی یہ دیکھ کر فخر کرتے ہیں کہ وہ ایک نن ہے۔ مسلمانوں نے اسے عبایا دے کر پردہ کرایا ہے۔ ہندو اسے ساڑھی میں دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔

سائنس فکشن فلمیں دیکھنے والوں کے لیے یہ امر باعث مسرت ہے کہ مونا لیزا ایواٹار کا کردار ہے۔ سوپر ہیروز کے پرستاروں کا خیال ہے کہ وہ بیٹ مین سیریز کی ولن یعنی جوکر رہ چکی ہے۔ کامیڈی پسند کرنے والوں کے لیے وہ مسٹر بین بن جاتی ہے۔ یا شاید مسٹر بین مونا لیزا بن جاتے ہیں۔

مونا لیزا کو ببل گم پسند ہے اور وہ منہ سے غبارے بناتی اور پھوڑتی ہے۔ تصویر سے باہر تو نہیں نکلتی لیکن کرونا وائرس کے ڈر سے ماسک لگاتی ہے۔ ایک بار گیس ماسک بھی پہن چکی ہے۔

XS
SM
MD
LG