کراچی کی بینکاری عدالت نے سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت منظور کر لی ہے۔ آصف زرداری اور دیگر ملزمان کے خلاف کیس میں اربوں روپے منی لانڈرنگ کرنے کے الزمات ہیں۔
سابق صدر آصف زرداری آج کراچی کی بینکاری عدالت میں پیش ہوئے، جہاں ان کے خلاف اربوں پاکستانی روپوں کو جعل سازی کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے کے الزامات کے تحت کیس زیر سماعت ہے۔ اس سے قبل آصف زرداری نے اسی کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت منظور کرائی تھی۔ ہائی کورٹ نے انہیں بینکنگ کورٹ میں پیشی کے لئے 3 ستمبر تک کا وقت دیا تھا۔ آصف علی زرداری اپنے وکیل فاروق ایچ نائیک کے ہمراہ بینکنگ کورٹ پہنچے۔ عدالت نے کیس میں 20 لاکھ روپے میں آصف علی زرداری کی عبوری ضمانت منظور کرلی۔
سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق صدر کے وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ کا معاملہ بینکنگ کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ ان کے موکل کے خلاف بے بنیاد الزمات عائد کئے گئے ہیں جن کا وہ عدالت میں سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں۔ آصف زرداری کا نام ان پر سیاسی دباؤ ڈالنے کے لیے کیس میں شامل کیا گیا۔
آصف زرداری کے وکیل نے منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت درج ایف آئی آر کو بھی بے بنیاد قرار دیا۔
اس کیس میں اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید، غنی مجید، حسین لوائی اور طحہ رضا گرفتار ہیں جب کہ آصف زرداری کے علاوہ ان کی ہمشیرہ فریال تالپور اور انور مجید کے 3 دیگر صاحبزادے عبوری ضمانت پر ہیں۔
دوسری جانب کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر دو مجرموں راشد عرف ٹیلر اور زاہد عباس کو سزائے موت کا حکم سنایا۔ دونوں ملزمان پر تحریک انصاف کی رہنما زہرہ شاہد کے قتل کا الزام ثابت ہوا تھا۔ ملزمان نے فائرنگ کرکے مئی 2013 میں تحریک انصاف کی رہنما کو گھر کے باہر فائرنگ کرکے قتل کر دیا تھا۔
سرکاری وکیل نے بتایا کہ سزائے موت پانے والے ملزمان کا تعلق ایم کیو ایم سے ہے۔
ملزمان نے دوران تفتیش زہرہ شاہد کے قتل کا اعتراف بھی کیا تھا، جبکہ کیس کے گواہان نے بھی ملزمان کی شناخت کی تھی۔ حکومت کی جانب سے بھی زہرہ شاہد کے قتل میں ملوث ملزمان نشاندہی پر 25 لاکھ روپے انعام بھی رکھا گیا تھا۔