آج کے جدید دور کی خواتین مالی تحفظ کے حوالے سے اسی قدر فکر مند ہیں جتنی پچھلے ادوار کی خواتین ہوا کرتی تھیں۔ آج بھی کم آمدنی بیشتر خواتین کے لیے ذہنی دباؤ کا بڑا سبب ہے۔
مختلف جائزوں میں یہ بات سامنے آتی رہی ہے کہ ازدواجی زندگی کے خوشگوار ہونے یا نہ ہونے کا تعین آج بھی مالی حالات سے ہوتا ہے۔
کمزور مالی حالات کے سبب شادی ختم اور خاندان بکھرتے ہیں۔ اگر خواتین طلاق یا خاندانی دراڑیں روکنے میں کامیاب بھی ہو جائیں تو بیشتر گھروں میں ذہنی اور نفسیاتی مسائل کے راستے کھل جاتے ہیں۔
اس حوالے سے کیے جانے والے متعدد مطالعے اس بات کے گواہ ہیں کہ کم آمدنی کے مسئلے پر خواتین روایتی طور پر مردوں سے زیادہ دباؤ کا شکار رہتی ہیں۔
رواں سال 'پرائس واٹر ہاؤس کوپرز' کے تحت ہونے والے ایک سروے 'ایمپلائی فنانشل ویلنس' کے نتائج کے مطابق 52 فیصد مردوں کے مقابلے میں 65 فیصد خواتین مالی دباؤ کا شکار رہتی ہیں۔
ایشیا ہو یا یورپ اور امریکہ خواتین مالی حالات کے حوالے سے یکساں احساسات رکھتی ہیں۔ امریکہ عوام کے لیے عمومی طور پر پیسہ ہی ذہنی دباؤ کی ایک اہم اور بڑی وجہ ہے۔
نیویارک میں رہنے والی فزیو تھراپسٹ این اسپرنجر کا کہنا ہے کہ بعض خواتین کے نزدیک مالی حالات پر گفتگو کرنا جنسی موضوعات پر بات کرنے سے بھی کہیں زیادہ مشکل ہے۔
امریکن سائیکلوجیکل ایسوسی ایشن کی جانب سے کیے گئے سروے "اسٹریس ان امریکہ : پیئنگ وود آر ہیلتھ" کے نتائج کے مطابق 64 فیصد امریکی شہری تسلیم کرتے ہیں کہ ذہنی دباؤ کی اصل وجہ پیسہ، کم آمدنی یا مالی مسائل ہیں۔
امریکہ کے محکمہ زراعت کی جانب سے جاری ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 77 فیصد والدین مالی معاملات کے حوالے سے بچوں کی تعلیم کے اخراجات کی وجہ سے سب سے زیادہ دباؤ کا شکار ہیں کیوں کہ پیدائش سے لے کر 17 سال کی عمر تک کے بچوں کے تعلیمی اخراجات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ حالانکہ یہ شرح ان گھرانوں کی ہے جہاں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی تعداد صرف دو ہے۔
اس شرح میں ان والدین کی تعداد بھی شامل نہیں جن کے بچے کالج کی سطح پر تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ کالج سطح کے تعلیمی اخراجات اسکول کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔
ایسے گھرانوں میں جہاں ماں اور باپ دونوں ہی ملازمت پیشہ ہوں وہاں بچوں کی پرورش پر ہونے والے اخراجات بھی کچھ کم نہیں ہوتے۔ یہاں پہلا مسئلہ یہ آتا ہے کہ ان میں سے کسی ایک فرد کو گھر پر رہ کر بچوں کی دیکھ بھال کرنے پر زور دیا جاتا ہے جس سے آمدنی کم اور اخرات زیادہ ہوتے ہیں اور نتیجہ دباؤ میں مزید اضافے کی صورت میں نکلتا ہے۔
اس صورت میں بھی عورت کو ہی قربانی دینا پڑتی ہے۔ اسے بچوں کی خاطر نوکری چھوڑ کر گھر بیٹھنا پڑتا ہے جس سے مالی اخراجات اور آمدنی میں خلا پیدا ہوتا ہے ۔