لڑکیوں کی تعلیم کے لیے سرگرم نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں خواتین اور بچوں کے عدم تحفظ سے متعلق تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سوشل میڈیا ویب سائٹ 'ٹوئٹر' پر ایک پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ خواتین اور بچے معاشرے کے ایسے دو نازک طبقات ہیں جو تنازع میں سب سے زیادہ نقصان اٹھاتے ہیں۔ ہم ایک دوسرے کو تکلیف پہنچائے بغیر امن سے رہ سکتے ہیں۔
بھارتی کشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے بعد کی صور تحال اور پاکستان و بھارت میں حالیہ کشیدگی پر خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ کشمیر کے لوگ اس وقت سے ایک تنازع میں گھیرے ہیں جب میرے دادا دادی جوان اور میرے والدین بچے تھے جبکہ میں بھی بچپن سے دیکھتی آ رہی ہوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا مجھ سمیت ایک ارب 80 کروڑ لوگوں کا گھر ہے اس لیے مجھے کشمیر کی فکر ہے۔ مجھے کشمیریوں خاص طور پر خواتین اور بچوں کے تحفظ پر تشویش ہے۔
انہوں نے اپنے پیغام میں یہ بھی لکھا ہے کہ ہمیں ایک دوسرے کون نقصان پہنچانے اور تکلیف دینے کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے عالمی برادری سے بھی اپیل کی کہ جنوبی ایشیا اور عالمی برادری کشمیریوں کی تکالیف پر توجہ دے۔
ملالہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ اختلافات کے باوجود ہمیں ہمیشہ انسانی حقوق اور خواتین و بچوں کا تحفظ یقینی بنانا ہوگا۔ ہمیں کشمیر کے سات عشروں پرانے تنازع کے پرامن حل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔