شام میں جاری لڑائی پر نگاہ رکھنے والے ایک مبصر نے بتایا ہے کہ پیر کی صبح عراق کے ساتھ ملنے والی ملکی سرحد کے قریب ہونے والی ایک فضائی کارروائی کے نتیجے میں 23 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
برطانیہ میں قائم 'سیرئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس' نے کہا ہے کہ البکمل پر ہونے والی فضائی کارروائی امریکی قیادت والے اتحاد کی جانب سے ہو سکتی ہے، جو 2014ء کے اواخر سے داعش کو فضائی کارروائی کا نشانہ بناتا رہا ہے۔
ان فضائی حملوں کے بارے میں اتحاد کی جانب سے فوری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا، جس کا کہنا ہے کہ جب سے فضائی کارروائیوں کا آغاز کیا گیا ہے، اب تک 350 سے زائد شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔ حقوقِ انسانی کے گروپوں کا کہنا ہے کہ تعداد اِس سے کہیں زیادہ ہے۔
ان فضائی کارروائیوں سے ایک روز بعد اقوام متحدہ کے ایلچی، استفان ڈی مستورا امن مذاکرات کے اگلے دور کا اعلان کرنے والے تھے، تاکہ اس تنازع کو ختم کیا جا سکے۔ ایلچی نے پیر کے روز کہا تھا کہ اُن کے خیال میں یہ مذاکرات جمعے یا سنیچر تک جاری رہ سکتے ہیں، اور یہ کہ روس اور ترکی کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کی نتیجے میں حاصل ہونے والی مختصر جنگ بندی کو برقرار نہیں رکھا جاسکتا جب تک کہ سیاسی حل کی جانب کوئی پیش رفت نہیں ہوتی۔