پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور اس سے پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال کے باعث مرنے والوں کی تعداد 12 تک پہنچ گئی ہے جب کہ متعلقہ اداروں نے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔
آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے "این ڈی ایم اے" کی طرف سے جمعہ کو جاری کی گئی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق سیلاب سے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں سات، پنجاب میں تین اور گلگت بلتستان میں دو افراد ہلاک ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پنجاب کے جنوبی اضلاع بشمول لیہ میں سیلاب سے متاثر ہونے والوں کی تعداد تقریباً دو لاکھ کے قریب ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے جمعہ کو جنوبی پنجاب میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور وہاں جاری امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیتے ہوئے حکام کو انھیں مزید موثر بنانے کی ہدایت کی۔
امدادی سرگرمیوں میں دیگر حکومتی اداروں کے ساتھ فوج بھی حصہ لے رہی ہے جس نے متاثرہ علاقوں میں پھنسے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے علاوہ ان میں خوراک اور دیگر اشیائے ضروری کی تقسیم کا کام بھی شروع کر رکھا ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جمعہ کو جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ جنوبی پنجاب میں ڈیرہ غازی خان، مظفر گڑھ، راجن پور اور لیہ کے علاقوں میں فوج کے اہلکار تمام ضروری ساز و سامان کے ساتھ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں مدد کے لیے تیار ہیں جب کہ ڈیرہ غازی خان سے 71 لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
بیان کے مطابق سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر فوج نے رحیم یار خان، صادق آباد، خان پور اور لیاقت پور سے گزشتہ دو دنوں میں 13 ہزار 893 لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔
گلگت بلتستان اور چترال میں متاثرین سیلاب میں کئی ٹن راشن کی تقسیم کے علاوہ ضلع استور میں سیلاب سے متاثر ہونے والی 40 کلومیٹر لمبی سڑک کو بھی فوج کے اہلکاروں نے مرمت کر کے بحال کیا ہے۔
ادھر گزشتہ ہفتے سیلاب سے متاثر ہونے والے علاقے چترال میں معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ یہاں موسلادھار بارشوں اور پہاڑوں پر برف پگھلنے سے دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی آگئی تھی جس سے تین افراد ہلاک اور بڑے پیمانے پر مواصلاتی نظام درہم برہم ہوگیا تھا۔
پاکستان کو گزشتہ پانچ برسوں سے مون سون کے موسم میں شدید سیلابوں کا سامنا رہا ہے اور ناقدین یہ کہتے آئے ہیں کہ پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے چھوٹے چھوٹے ڈیموں کی تعمیر ناگزیر ہے تاکہ اس آفت سے ہونے والے نقصانات کو کم سے کم کرنے میں خاطر خواہ مدد مل سکے۔