امریکہ کے 200 سے زائد شہریوں نے شدت پسند تنظیم داعش کے ساتھ مل کر لڑائی لڑنے کے ارادے سے یا تو شام کا سفر کیا یا پھر اس کی کوشش کی ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ کے مطابق یہ بات وفاقی تفتیشی ادارے "ایف بی آئی" کے سربراہ جیمز کومی نے امریکی قانون سازوں کو بتائی۔
کومی نے امریکی سینیٹ کی سلیکٹ کمیٹی برائے انٹیلی جنس کے ارکان کو بتایا کہ "ہم ایسے افراد کی شناخت کر رہے ہیں جنہوں نے غیر ملکی جنگجوؤں میں شامل ہونے کی کوشش کی۔۔۔اور امریکہ کے اندر بھی ایسے لوگوں انتہا پسندوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں جو یہاں حملہ کر سکتے ہیں۔"
داعش کی طرف سے امریکیوں کو انتہا پسندی کی طرف راغب کرنا ایک بڑا خطرہ تصور کیا جا رہا ہے۔
بدھ کو ہی جیمز کومی نے ٹیکنالوجی کی کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام کو دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ڈیٹا تک رسائی دیں۔
امریکہ کے علاوہ برطانیہ اور بعض دیگر ملکوں سے بھی بہت سے لوگ داعش میں شریک ہونے کے لیے شام اور عراق کا سفر کر چکے ہیں۔
صدر براک اوباما اس شدت پسند تنظیم کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دے چکے ہیں اور اس سے نمٹنے کے لیے امریکی فوج عراقی فورسز اور کرد جنگجوؤں کو تربیت بھی دے رہی ہے۔
امریکہ کی زیر قیادت اتحادی ممالک نے گزشتہ سال اگست اور ستمبر سے عراق اور شام میں داعش کے خلاف فضائی کارروائیاں بھی شروع کر رکھی ہیں۔