مراکش کے ایک سرکاری عہدے دار نے کہاہے کہ حکام جمعرات کو ہونے والے بم دھماکے میں القاعدہ کے ممکنہ تعلق کے حوالے سے تحقیقات کررہے ہیں ۔ کیفے میں ہونے والے اس بم دھماکے میں دس غیر ملکیوں سمیت کم ازکم 16 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
مراکش کے وزیر مواصلات خالد نصیری نے جمعے کے روز کہا کہ تفتیش کار تمام امکانات کو سامنے رکھتے ہوئے تحقیقات کررہے ہیں جن میں القاعدہ سے تعلق کا پہلو بھی شامل ہے، جو اس خطے میں کافی سرگرم ہے۔
امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے ہفتے کے روز مراکش کے ایک کیفے میں ہونے والے بم دھماکے کی مذمت کی، جس میں کم ازکم 16 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
جمعرات کو دیر گئے جاری کردہ ایک بیان میں کلنٹن نے دہشت گرد حملے کو ایک بے رحمانہ کارروائی قرار دیتے ہوتے کہا کہ اس واقعہ کی تحقیقات کے لیے امریکہ نے مراکش کی حکومت کو اپنے تعاون کی پیش کش کی۔
بم دھماکے سے جامع الفنا چوک میں واقع کیفے کی دو منزلہ عمارت کو نقصان پہنچا۔ یہ معروف چوک شہر کے قلب میں واقع ہے۔ حکام کا کہناہے کہ ہلاک ہونے والوں میں کم ازکم دس غیر ملکی باشندے شامل تھے۔
مراکش کے حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے میں ممکنہ طور پر دہشت گردوں کا ہاتھ ہوسکتا ہے ۔ کچھ عہدے داروں اور عینی شاہدین کا کہناہے کہ یہ امکان موجود ہے کہ دھماکہ خودکش حملے کا نتیجہ ہو۔
مراکش کے شاہ محمد نے حملے کی تیز تر تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بن کی مون نے دھماکے پر اپنے شدید دکھ کا اظہار کرتے ہوئےکہا ہے کہ اس طرح کے وحشیانہ اقدام کو کسی سیاسی مقصد کا جواز قرار نہیں دیا جاسکتا۔
اسلامی انتہا پسندوں نے 2003ء میں کئی حملوں کے ذریعے مراکش کو ہلا کررکھ دیاتھا ۔ ان حملوں میں 12 خودکش بمباروں سمیت 45 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔