ایک کہاوت ہے کہ آپ دو چیزیں نہیں خرید سکتے ، محبت اور دوستی ۔
مگرآج کے دور میں آپ ایک ایسی چیز ضرور خرید سکتے ہیں جو انسان کا بہترین دوست ہونے کے ساتھ ساتھ اس سے پیار بھی کرتا ہے اور وہ ہے کتا۔
اگرچہ ہمارے ہاں کتوں سے کوئی زیاد ہ اچھا سلوک نہیں کیا جاتا اور اس کی حیثیت مزید گھٹانے کے لیے ہمارے ہاں بہت سے محاورے بھی مروج ہیں، مگر مغربی دنیا میں انہیں بہترین دوست کادرجہ دیتے ہوئے قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتاہے۔
ایک اندازے کے مطابق امریکہ میں پالتو کتوں کی تعداد چھ کروڑ سے زیادہ ہے۔ ایک حالیہ جائزے میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ میں ایک کتا پالنے پر سالانہ اوسطاً دوہزار ڈالر ہوتے ہیں۔
امریکہ میں کتے پالنا ایک مہنگا شوق ہے۔ ایک اچھے کتے کی خرید پر آپ کو اچھی خاصی رقم صرف کرنی پڑتی ہے، لیکن 15 لاکھ ڈالر نہیں۔
حال ہی میں تبتی نسل کا میسٹف کتا15 لاکھ ڈالر میں فروخت ہوا ہے جس کا نام ہے ’ بگ سپلیش‘۔
سرخ بالوں والے اس تبتی نسل کے کتے کو خریدا ہے چین کی ایک اعلیٰ کاروباری شخصیت نے۔خبروں میں کہا گیا ہے کہ اس خرید کے بعد ’ بگ سپلیش‘ تاریخ کا مہنگاترین کتا بن گیا ہے۔
بگ سپلیش کے نئے خریدار کا نام ظاہر نہیں کیا ، تاہم یہ بتایا گیا ہے کہ وہ شمالی چین میں کوئلے کی کانوں کے کاروبار سے وابستہ ہے۔نئے مالک نے اپنے نئے ’بیسٹ فرینڈ‘ کا نیا چینی نام ’ہونگ ڈونگ ‘ رکھاہے۔
ہونگ ڈونگ کوئی عام ساکتا نہیں ہے۔ اس کا وزن 180 پونڈ ہے، جب کہ عمر ہے صرف گیارہ مہینے۔ عمر کے ساتھ اس کے وزن میں مزید اضافہ ہوگا۔ کتنا ؟ فی الحال کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
کتے کی پرورش اورتربیت کرنے والے کانام لولیانگ ہے۔ اس نے ڈیلی میل کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ بگ سپلیش نہ صرف یہ کہ اعلیٰ نسل کا کتا ہے، بلکہ اس کی تربیت بھی بہت اچھے انداز میں ہوئی ہے۔وہ پندرہ لاکھ ڈالر قیمت کا مستحق ہے۔
لیانگ کا کہنا تھا کہ کتے کی پرورش اور تربیت پر بہت خرچا اٹھاہے۔
اگرچہ تبت میں کئی برسوں سے جاری سیاسی بے چینی کے باعث چین مغرب کی سخت نکتہ چینی اور تنقید کا نشانہ بناہوا ہے مگر ایک اور دلچسپ پہلو یہ ہے کہ حالیہ برسوں میں چینی امراء میں تبتی نسل کے میسٹف کتے انتہائی مقبول ہورہے ہیں اور وہ ان کی زیادہ سے زیادہ قیمت ادا کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔
کئی عشرے قبل علامہ اقبال نے اپنی ایک نظم میں گراں خواب چینیوں کے سنبھلنے کی پیش گوئی کی تھی۔ و ہ نہ صرف سنبھل چکے ہیں بلکہ امریکہ کے بعد دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت بھی بن چکے ہیں۔ حالیہ برسوں میں ارب پتی چینوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہواہے۔
فوربس میگزین کے مطابق امریکہ کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ ارب پتی بھی چین میں ہیں جن کی تعداد 115 ہے ۔ جب کہ کروڑ پتی تو کسی شمار قطار میں ہی نہیں ہیں۔
دولت کی ریل پیل سے چینیوں کی زندگیوں میں کئی نمایاں تبدیلیاں آئی ہیں۔ چین کی سڑکوں پر جہاں پہلے سائیکلیوں کے سوا کچھ دکھائی نہیں دیتاتھا، اب بڑی تعداد میں نئے ماڈلوں کی انتہائی قیمتی سپورٹس کاریں فراٹے بھرتی دکھائی دیتی ہے ۔ بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی، اب کچھ برسوں سے وہاں یہ بھی فیشن میں داخل ہوچکا ہے کہ کار کی ایک کھڑکی سے اعلیٰ نسل کا قیمتی کتا باہر جھانک رہا ہو۔
چین میں جب سے کتا، امارت، جدت اور فیشن کی علامت بنا ہے، اس کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے جس کی ایک تازہ ترین مثال بگ سپلیش ہےجس نے اب اپنی نئی زندگی کا آغاز کردیا ہے ہونگ ڈونگ کے نام سے۔
میسٹف نسل کے تبتی کتے چینی امراء میں انتہائی مقبول ہیں۔ 2009ء میں ایک چینی خاتون نے ینگ زٹی نامی ایک میسٹف کتا پانچ لاکھ ڈالر میں خریدا تھا۔ پچھلے سال بھی چین میں ہی اسی نسل کاایک کتا 14 لاکھ ڈالر میں فروخت ہواتھا۔