سن 2008 میں انڈین پریمیئر لیگ کے پہلے سیزن کے بعد سے کوئی بھی پاکستانی کرکٹر آئی پی ایل کا حصہ نہیں بن سکا ہے۔ تاہم پاکستان سپر لیگ کے آنے کے بعد سے پاکستان میں بھی نیا ٹیلنٹ ابھر کر سامنے آیا ہے اور کئی کھلاڑیوں کے لیے شہرت کے دروازے کھلنے کے ساتھ ساتھ دیگر لیگز میں شرکت کے مواقع ملے ہیں۔
کرکٹ ویب سائٹ 'کرک انفو' کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان سیاسی تعلقات کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے اس بات کے امکانات کم ہیں کہ پاکستانی کرکٹرز کو آئی پی ایل میں کھیلنے کا جلد موقع مل سکے۔
کرکٹ ویب سائٹ نے جب آئی پی ایل فرنچائزز سے پوچھا کہ ان کے خیال میں پاکستان کا کونسا کھلاڑی سب سے زیادہ پسندیدہ ہوگا اور اُس کی قدر کیا ہوگی؟ تو پاکستان کے پانچ کھلاڑیوں شاداب خان، حسن علی، شعیب ملک، محمد عامر اور فہیم اشرف کے نام سامنے آئے جبکہ شاداب خان کو ایسا پسندیدہ ترین کھلاڑی قرار دیا گیا جو تنہا میچ جتوانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
شاداب خان
لیگ اسپنر شاداب خان برسبین ہیٹ، اسلام آباد یونائیٹڈ اور ٹرنباگو نائٹ رائیڈرز کے طرف سے ٹی 20 لیگز کھیل چکے ہیں۔ وہ اپنی رسٹ اسپین کے باعث بیٹسمینوں کو پریشان کیے رکھتے ہیں اور گیند کو دونوں جانب گھمانے کی صلاحیت کی وجہ سے بیٹسمین کو اُنہیں کھیلنا مشکل ہوتا ہے۔ وہ بہترین فیلڈر اور مکمل بلے باز بھی ہیں۔
شاداب میچ کے کسی بھی مرحلے میں بالنگ کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ وہ 43 ٹی ٹوئنٹی میچوں میں 17 اعشاریہ 8 کی اوسط سے 48 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں۔ اُن کا اکانومی ریٹ 6 اعشاریہ 31 ہے۔
آئی پی ایل فرنچائزز نے اُن کی قدر 5 سے 6 کروڑ بھارتی روپے بتائی ہے۔
محمد عامر
لیفٹ آرم فاسٹ بالر محمد عامر کی بیٹسمین کو پڑھنے کی صلاحیت اور تجربہ اُنہیں خطرناک بالر بناتا ہے۔ اگر کسی بالر کے پاس محمد عامر جیسا پیسر ہو تو وہ فرنچائز کے لیے ʼہاٹ پراپرٹی' ہوگا۔ محمد عامر کے پاس رفتار کے علاوہ ہوا میں گیند کو سوئنگ کرنے کی صلاحیت بھی ہے جو کسی بھی بیٹسمین کو مشکل میں ڈالنے کے لیے کافی ہے۔
فرنچائزز نے محمد عامر کو ڈیتھ اوور اسپیشلسٹ قرار دیتے ہوئے ان کی قیمت 3 سے 6 کروڑ بھارتی روپے لگائی ہے۔
چٹاگانگ وائی کنگز، ڈھاکا ڈائنامائیٹس اور کراچی کنگز کی نمائندگی کرنے والے محمد عامر 95 ٹی ٹوئنٹی میچز میں 21 اعشاریہ 21 کی اوسط سے 111 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں۔ اُن کا اکانومی ریٹ 6 اعشاریہ 36 ہے۔
حسن علی
فاسٹ بالر حسن علی آئی پی ایل فرنچائزز کی نظرمیں دوسرے نمبر پر ہیں۔ وہ پشاور زلمی، کومیلا وکٹورین، سینٹ کٹس اور نیوس پیٹریاٹس کی طرف سے کھیلتے ہیں جنہیں تیز رفتار اوپننگ اوورز، سلو یارکرز کی وجہ سے اہمیت دی جارہی ہے۔
وہ نئی گیند کے ساتھ اننگز کا آغاز اور ڈیتھ اوورز میں اپنی ویری ایشنز کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہیں۔ فرنچائزز نے اُن کی قدر 3سے 5 کروڑ بھارتی روپے رکھی ہے۔
حسن علی نے 54 میچوں میں 20 اعشاریہ 41 کی اوسط سے 70 وکٹیں لے رکھی ہیں۔ اُن کا اکانومی ریٹ 7 اعشاریہ 32 ہے۔
شعیب ملک
پاکستان ٹیم کے سینئر ترین کھلاڑی شعیب ملک پر بھی آئی پی ایل فرنچائزرز کی نظریں ہیں۔ وہ بارباڈوس ٹرائی ڈینٹس، ہوبارٹ ہریکینز، کراچی کنگز، کومیلا وکٹورینز اور دہلی ڈیرڈیولز کی جانب سے کھیل چکے ہیں۔
اس وقت شعیب ملک ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں پاکستان کے سب سے زیادہ تجربہ کار کھلاڑی ہیں۔ فرنچائزز ان کی فٹنس اور گراؤنڈ کے اندر ذہانت سے متاثر دکھائی دیتی ہیں۔ شعیب ملک ٹیم کے مشکل حالات میں بیٹنگ کو سنبھالا دینے، باؤنڈری پر زبردست فیلڈنگ کرنے اور پارٹ ٹائم اسپن بالنگ کی وجہ سے اپنی اہمیت برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
شعیب ملک کی انہی صلاحیتوں کی وجہ سے فرنچائز مالکان نے ان کی قیمت 2 سے 4 کروڑ بھارتی روپے لگائی ہے۔
شعیب ملک 293 ٹی ٹوئنٹی میچز میں 37 اعشاریہ 06 کی اوسط سے 7 ہزار 450 رنز بنا چکے ہیں جبکہ 25 اعشاریہ 92 کی اوسط سے 127 وکٹیں بھی لے رکھی ہیں۔
فہیم اشرف
آئی پی ایل فرنچائزز بالنگ آل راؤنڈر فہیم اشرف کو ابھرتا ہوا ٹیلنٹ قرار دے رہی ہیں۔ انہوں نے اب تک کوئی ٹی 20 لیگ نہیں کھیلی تاہم فرنچائزز کو ایسے کھلاڑیوں کی ضرورت ہے جو بالنگ کے ساتھ ساتھ مکمل بیٹنگ کی صلاحیت بھی رکھتے ہوں۔ ایسے میں فہیم اشرف کو مستقبل کی سرمایہ کاری قرار دیا جارہا ہے۔
مختلف فرنچائزز نے ان کی قیمت ایک سے 2 کروڑ بھارتی روپے لگائی ہے۔
اس کے علاوہ ویب سائٹ نے قارئین سے رائے بھی طلب کی ہے کہ وہ کس پاکستانی کھلاڑی کو آئی پی ایل میں کھیلتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں؟
اکیس فی صد قارئین نے شاہد آفریدی، 20 فی صد نے شاداب خان، 17 فی صد نے محمد عامر، 11 فی صد نے فخر زمان جب کہ 10 فی صد نے حسن کو آئی پی ایل میں دیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔