اس سولہ سالہ ایرانی لڑکی کی والدہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے جو تہران میٹرو پر حجاب نہ پہننے پر اہلکاروں کےساتھ ایک تصادم کے بعد کوما میں چلی گئی تھی ۔یہ بات جمعرات کو ایران کے انسانی حقوق کے ایک گروپ نے بتائی۔
خبر رساں ادارےرائٹرز کے مطابق انسانی حقوق کے ایرانی ۔کرد گروپ ، ہینگاو نے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے 16 سالہ ارمیتا گراوند کی والدہ کو اس ہسپتال کےقریب سےگرفتار کیا جہاں ان کی بیٹی کو واقعے کے بعد لے جایا گیا تھا۔
ایران کی عدلیہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ہینگاو کی رپورٹ کی تردید کی ۔ ایرانی عہدے داروں نے ان رپورٹس کی بھی تردید کی کہ گراوند اتوار یکم اکتوبر کو ملک میں اسلامی ڈریس کوڈ کے نفاز سے متعلق عہدے داروں کے ساتھ ایک تصادم میں زخمی ہوئی تھی۔
ایرانی ڈریس کوڈ خواتین کے لیے سر کو ڈھانپنے کا تقاضا کرتا ہے۔
سرکاری میڈیا ارنا کی جانب سے واقعے کے کچھ حصوں پر مشتمل سی سی ٹی وی کی ناکافی فوٹیج جاری کی گئی۔ خبر رساں ادارہ فوٹیج کی صداقت کی تصدیق نہیں کر سکا۔
تہران میٹرو آپریٹنگ کمپنی نے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کو بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں مسافروں یا کمپنی کے ملازمین کے درمیان کسی تلخ کلامی یا ہاتھا پائی کاکوئی نشان نہیں دکھائی دیا ہے ۔
بہت سے ایرانی واقعات کی فل ویڈیو فوٹیج کا مطالبہ کر رے ہیں جس میں میٹرو کے اندر ہونے والے واقعات کی فوٹیج شامل ہو۔
گراوند کے والدین بدھ 4 اکتوبر کو سرکاری خبر رساں ادارے ارنا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں دکھائی دیے جس میں وہ کہہ رہے تھے کہ میٹرو کیبن کے اندر ان کی بیٹی کا بلڈ پریشر کم ہو گیا تھا جس کی وجہ سے وہ اپنا توازن کھو کر گر گئی اور اس کے سر پر چوٹ لگ گئی تھی۔
انسانی حقوق کے گروپس کا دعویٰ ہے کہ وہ بیان جبر کے تحت دیا گیا تھا۔ انہیں ڈر ہے کہ گراوند کو بھی 22 سالہ مہسا امینی جیسے حالات کا سامنا ہو سکتا ہے جو اخلاقی پولیس کی حراست کے دوران 22 ستمبر 2022 کو انتقال کر گئی تھی۔ اس کی مو ت نے ملک بھر میں کئی ہفتوں جاری رہنے والے حکومت مخالف مظاہروں اور حکام کے ہاتھوں مہلک پکڑ دھکڑ کو جنم دیا تھا۔
گراوند کے واقعے کی مغربی حکومتوں نے مذمت کی ہے ۔ لیکن ایرانی وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے امریکہ ، برطانیہ اور جرمنی کی جانب سے گزشتہ ہفتے ایران میں خواتین کے حقوق اور گراوند کے معاملےپر کئے گئےتبصروں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ وہ مداخلت کا باعث اور تعصب پر مبنی تبصرے تھے ۔
فورم