متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے وفاقی اور سندھ حکومت میں دوبارہ شامل ہونے کا اعلان کردیا ہے جس کے بعد اس کے وزراء وفاقی اور صوبائی کابینہ میں ایک بار پھر اپنی ذمہ داریاں سنبھال رہے ہیں۔
ایم کیو ایم کی حکومت میں واپسی کا اعلان پارٹی سے تعلق رکھنے والے سندھ کے گورنر عشرت العباد نے بدھ کی شب کراچی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ وزیرِ اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سمیت حکمران جماعت پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے کئی اہم رہنما بھی موجود تھے۔
گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی حکومتی اتحاد میں واپسی کا فیصلہ ان کی جماعت کے قائد الطاف حسین اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور صدر آصف علی زرداری کے باہمی رابطوں کے نتیجے میں کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کی دو نشستوں پر انتخابات ملتوی کیے جانے اور دیگر سیاسی اختلافات کے باعث ایم کیو ایم راں برس جون کے اختتام پر وفاقی اور صوبائی حکومت سے علیحدہ ہوگئی تھی جبکہ اس سے تعلق رکھنے والے وفاقی اور صوبائی وزراء اور گورنر سندھ نے اپنے اپنے عہدوں سے استعفی دے دیا تھا۔
تاہم ایم کیو ایم کے وزراء کے استعفیٰ منظور نہیں کیے گئے تھے جبکہ گورنر سندھ عشرت العباد نے بھی جولائی کے وسط میں اپنا عہدہ دوبارہ سنبھال لیا تھا جس کے بعد یہ قیاس آرائی کی جارہی تھی کہ ایم کیو ایم کے اراکینِ پارلیمان بھی جلد یا بدیر دوبارہ حکومتی بینچوں پر بیٹھے نظر آئیں گے۔
بدھ کی شب گورنر ہائوس میں کی گئی پریس کانفرنس میں عشرت العباد نے حکومت میں دوبارہ شمولیت کو ایک "بہت ہی مشکل سیاسی فیصلہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایم کیوا یم کے رہنمائوں کو اس فیصلے تک پہنچنے میں بہت وقت لگا۔
گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ صدر زرداری نے 19 اگست کو متحدہ کے لندن میں مقیم قائد الطاف حسین کو فون کرکے "ملک کو مشکل حالات سے نکالنے کے لیے ساتھ دینے کی درخواست کی تھی" جسے الطاف حسین نے سنجیدگی سے لیتے ہوئے طویل سوچ بچار اور مشاورت کےبعد حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ کی حکومت سے علیحدگی کے بعد کراچی کے حالات بہت زیادہ خراب ہوگئے تھے جبکہ ان کے بقول ملک بھی عدم استحکام کا شکار ہوا۔
انہوں نے کہا کہ نااتفاقیوں کا سبب بنے والے عوامل کو "دیکھنے کے بعد" متحدہ قومی موومنٹ نے ملک کے استحکام کی خاطر حکومت میں دوبارہ شمولیت کا فیصلہ کیا ہے اور اب پارٹی کے وزراء وفاق اور صوبائی حکومت میں اپنی ذمہ داریاں دوبارہ سنبھال رہے ہیں۔
گورنر سندھ نے واضح کیا کہ سیاسی جماعتیں اپنے راستوں کا انتخاب اپنا مفاد دیکھ کر کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ ایم کیو ایم کے وزراء کے استعفیٰ منظور نہیں کیے گئے تھے لہذا انہیں اپنے عہدوں کا دوبارہ حلف اٹھانے کی ضرورت نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ متحدہ کی جانب سے صوبائی وزارتوں پر کوئی اصرار نہیں کیا گیا اور یہ معاملہ وزیرِاعلٰی سندھ پر چھوڑ دیا گیا ہے۔
اس موقع پر سندھ کے وزیرِاعلیٰ سید قائم علی شاہ نے حکومت میں متحدہ کی دوبارہ شمولیت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتوں کے درمیان جو خلیج آگئی تھی اسے دور کردیا گیا ہے اور اس کا سہرا ان کے بقول صدر زرداری کے سر جاتا ہے۔
واضح رہے کہ ایم کیو ایم نے حکومت میں دوبارہ واپسی کا فیصلہ سپریم کورٹ کی جانب سے کراچی بدامنی کیس کا تفصیلی فیصلہ سنائے جانے سے محض ایک روز قبل کیا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں قائم پانچ رکنی لارجر بینچ نے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کا سوموٹو نوٹس لیتے ہوئے کئی روز کی سماعت کے بعد مقدمہ کا فیصلہ گزشتہ ماہ محفوظ کرلیا تھا جو عدالتی اعلان کے مطابق جمعرات کو سنایا جائے گا۔
ایم کیو ایم کی حکومت سے علیحدگی کے بعد شہر میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ اور تشدد زدہ لاشیں ملنے کے واقعات میں 300 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔ بعد ازاں سپریم کورٹ کی جانب سے ان واقعات کا نوٹس لینے اور مقدمہ کی کراچی میں سماعت کے بعد ان واقعات کے سلسلے میں بتدریج کمی آگئی تھی۔