رسائی کے لنکس

متحدہ وفد کی صدر سے ملاقات، وزیرِ اعلیٰ سندھ کا مرزا سے اعلانِ لاتعلقی


متحدہ وفد کی صدر سے ملاقات، وزیرِ اعلیٰ سندھ کا مرزا سے اعلانِ لاتعلقی
متحدہ وفد کی صدر سے ملاقات، وزیرِ اعلیٰ سندھ کا مرزا سے اعلانِ لاتعلقی

حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور صدر مملکت آصف علی زرداری نے متحدہ قومی موومنٹ کو سابق وزیرِ داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کا ساتھ دینے والے وزراء اور ارکانِ اسمبلی کے خلاف کاروائی کی یقین دہانی کرائی ہے جس کے بعد بظاہر دونوں جماعتوں کے درمیان گزشتہ روز پیدا ہونے والی کشیدگی میں کمی آگئی ہے۔

جمعرات کو ایم کیو ایم کے رہنماؤں کے تین رکنی وفد نے اسلام آباد میں صدر زرداری سے ملاقات کی اور سندھ کے صوبائی وزیرِ اطلاعات شرجیل میمن اور پی پی پی کے دیگر رہنماؤں کے ذوالفقار مرزا کے ساتھ روابط پر اپنی پارٹی کے تحفظات سے انہیں آگاہ کیا۔

ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر بابر غوری کا کہنا تھا کہ صدر زرداری نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنےو الے رہنماؤں کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت صدر زرداری کی یقین دہانیوں سے مطمئن ہے اور، ان کے بقول، انہیں امید ہے کہ صدر زرداری اپنے وعدوں پر عمل درآمد کریں گے۔

یاد رہے کہ پی پی پی کے بعض اراکینِ سندھ اسمبلی کے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا سے رابطوں اور سندھ کے وزیرِ اطلاعات شرجیل میمن کی سابق صوبائی وزیرِ داخلہ کے ہمراہ لندن میں موجودگی پر ایم کیو ایم نے، جو وفاق اور صوبہ سندھ میں حکومت کی ایک اہم اتحادی ہے، گزشتہ روز سخت برہمی ظاہر کرتے ہوئے حکومت سے اپنی پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

ڈاکٹر مرزا ان دنوں برطانیہ کے ایک ہفتے کے دورے پر لندن میں موجود ہیں جہاں وہ ، خود اپنے بقول، برطانوی حکام کو ایم کیو ایم کے لندن میں مقیم قائد الطاف حسین کے خلاف ثبوت پیش کریں گے۔

بدھ کو برطانیہ پہنچنے پر لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ پر پاکستانی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کاکہنا تھا کہ وہ برطانیہ کے 'ہاؤس آف لارڈز' کے اراکین سے ملاقات کرکے انہیں ایم کیو ایم کے مقتول راہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل سے متعلق اہم شواہد پیش کریں گے۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر کو ان کے گھر کے نزدیک خنجروں کے پہ در پہ وار کرکے قتل کردیا گیا تھا اور برطانوی تحقیقاتی ادارہ 'اسکاٹ لینڈ یارڈ' ان کے قتل کی تحقیقات میں مصروف ہے۔

ڈاکٹر مرزا اس سے قبل متحدہ کی قیادت پر ڈاکٹر عمران فارق کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے آئے ہیں۔

ایم کیو ایم کے کڑے ناقد کی حیثیت سے مشہور سندھ کے سابق وزیرِ داخلہ نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ اپنے ہمراہ ثبوتوں سے بھرے دو بریف کیس لے جارہے ہیں جو، ان کے بقول، 'اسکاٹ لینڈ یارڈ' کو تحقیقات میں مدد دیں گے۔

منگل کی شب ڈاکٹر مرزا کوکراچی ایئرپورٹ پر الوداع کہنے والوں میں صوبائی وزیرِاطلاعات کے علاوہ پارٹی کے دو اراکینِ سندھ اسمبلی امداد پتافی اور فیاض بھٹو بھی شامل تھے۔

بعد ازاں شرجیل میمن اور امداد پتافی ڈاکٹر مرزا کے ہمراہ اسی پرواز کے ذریعے برطانیہ روانہ ہوگئے تھے اور بدھ کو لندن کے ہیتھرو ایئر پورٹ پر بھی ذوالفقار مرزا کے ہمراہ موجود تھے۔

ڈاکٹر مرزا کو کراچی کے ہوائی اڈے پر، بقول ایم کیو ایم، 'سرکاری پروٹوکول' دینے کے خلاف متحدہ کے اراکین نے جمعرات کو قومی اسمبلی سے واک آؤٹ بھی کیا۔

متحدہ کی قیادت نے پی پی پی کے اراکینِ سندھ اسمبلی اور وزیرِ اطلاعات کی ڈاکٹر مرزا کے ہمراہ موجودگی پر بدھ کو شدید ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے وضاحت طلب کی تھی۔ اس سلسلے میں پارٹی کے ایک وفد نے اسلام آباد میں وزیرِاعظم سے ملاقات کی تھی جب کہ ایک دوسرا وفد کراچی میں وزیرِاعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے ملا تھا۔

جمعرات کو وزیرِ اعلیٰ سندھ نے بھی کراچی میں ایک پریس کانفرنس کرکے حکومت کی اہم حلیف جماعت کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کی۔

پیپلز پارٹی کے صوبائی رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سید قائم علی شاہ نے ذوالفقار مرزا کے بیانات اور سرگرمیوں سے لاتعلقی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیرِ داخلہ کا پیپلز پارٹی سے کوئی تعلق نہیں اور پارٹی ایم کیو ایم کے خلاف دیے گئے ان کے بیانات کی مذمت کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ذوالفقار مرزا سے رابطے رکھنے پر رکنِ سندھ اسمبلی امداد پتافی کی پارٹی رکنیت معطل کرکے ان سے وضاحت طلب کرلی گئی ہے جب کہ شرجیل میمن کو صدر آصف علی زرداری نے ملاقات کے لیے فوری طور پر اسلام آباد طلب کرلیا ہے اور ان کے حوالے سے صدر ہی فیصلہ کریں گے۔

سید قائم علی شاہ نے کہا کہ پارٹی کے تمام اراکین پر واضح کردیا ہے کہ وہ ذوالفقار مرزا سے دور رہیں اور ان ہدایات پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے ساتھ اتحاد برقرار رہے گا اور دونوں جماعتیں آئندہ عام انتخابات بھی مل کر لڑیں گی۔

دریں اثنا صوبائی وزیرِ اطلاعات شرجیل میمن برطانیہ سے وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔ جمعرات کو وطن واپسی پر کراچی کے ہوائی اڈے پہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شرجیل میمن نے موقف اختیار کیا کہ وہ نجی دورے پر برطانیہ گئے تھے جو پہلے سے طے شدہ تھا۔

انہوں نے بتایا کہ انہیں وزیرِاعلیٰ ہائوس کی جانب سے فون کرکے فوری واپس آنے کا کہا گیا تھا جس پر وہ وطن واپس آگئے ہیں۔ دورے پر ایم کیو ایم کے تحفظات سے متعلق سوال پر صوبائی وزیر نے کہا کہ وہ صرف اپنی پارٹی قیادت کو جواب دہ ہیں۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر مرزا کی جانب سے اگست میں وزارت اور پارٹی عہدے سے مستعفی ہونے کے اعلان کے بعد پیپلز پارٹی کی قیادت ان کے ایم کیو ایم سے متعلق موقف اور سرگرمیوں سے لاتعلقی ظاہر کرتی آئی ہے تاہم پیپلز پارٹی کے بعض صوبائی وزرا اور اراکینِ سندھ اسمبلی ذوالفقار مرزا کے ساتھ ملاقاتیں کرتے رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG