کراچی میں پانی کا بحران شدید سے شدید تر ہوتا جارہا ہے جس سے تنگ آکر لوگوں نے اپنے آبائی علاقے اور مکانات تک چھوڑنا شروع کردیئے ہیں۔ ادھر سیاسی جماعتوں خاص کر متحدہ قومی موومنٹ نے پانی کے بحران پر مظاہرے شروع کردیئے ہیں۔
اتوار کو بھی وزیراعلیٰ ہاؤس پر ایم کیو ایم کے متعدد رہنماؤں اورکارکنوں نے احتجاج کیا۔ مظاہرینمیں خواتین کی بھی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔
اس موقع پر پارٹی کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار ، خواجہ اظہا ر الحسن ، کنور نوید اور نامزد میئر وسیم اختر نے صوبائی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
خالد مقبول صدیقی نے خبردار کیا کہ حکمراں شہر کو پانی نہیں دیں گے تو ان کا تیل نکال دیا جائے گا جبکہ فاروق ستار نے کہا کہ پانی کا مسئلہ حل نہ ہوا تو رمضان کے بعد احتجاج کا دائرہ اور سلسلہ دونوں بڑھادیں گے۔
اتوار کو متحدہ کی جانب سے کراچی پریس کلب سے وزیر اعلیٰ ہائوس تک ریلی نکالی گئی تھی۔ ریلی کے شرکا کو روکنے کے لئے ریڈ زون میں واقع گورنر اور وزیر اعلیٰ ہائوس جانے والے تمام راستے رکاوٹیں کھڑی کرکےبند کردیئے گئے تاہم شرکاء تمام رکاوٹیں عبور کرنے میں کامیاب ہوگئے ۔
کارکنوں کا مظاہرہ جب دھرنے میں تبدیل ہونے لگا تو صوبائی حکومت نے ایم کیو ایم کے وفد سے مذاکرات کا فیصلہ کیا۔