متحدہ قومی موومنٹ نے منگل کو کراچی میں قتل و غارت گری کے خلاف یوم مذمت اور یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔ اس بات کا اعلان متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کراچی میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کل ملک بھر میں پر امن یوم سوگ منایا جائے ۔ انہوں نے ملک بھر کے تاجروں، صنعت کاروں اور ٹرانسپورٹرزسے بھی یوم سوگ پر ایم کیو ایم کا ساتھ دینے کی اپیل کی۔ انہوں نے عوام سے بھی منگل کو گھروں پر سیاہ پرچم لہرانے اور بازوں پر سیاہ پٹیاں باندھنے کی اپیل کی۔
متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے منگل کو ملک بھر میں یوم سوگ و مذمت منائے جانے کے اعلان کے ساتھ ہی ٹرانسپورٹرز، تاجروں اور صنعت کاروں نے منگل کو ٹرانسپورٹ اور ہر قسم کا کاروبار بند کرنے کا اعلان کردیا ہے جبکہ کراچی کے تمام تجارتی مراکز اور پیٹرول پمپس سر شام ہی بند ہونا شروع ہوگئے تھے۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ کل ہونے والا سوگ غیر اعلانیہ ہڑتال میں بدل جائے گا۔
کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد، کراچی الیکٹرانک ڈیلرز ایسو سی ایشن ، آل کراچی تاجر اتحاد ، کراچی جیو لرز ایسو سی ایشن ، ٹریڈرز ایکشن کمیٹی، آل کراچی تاجر اتحاد اور حید آباد کی انجمن تاجران اور دیگر مختلف تجارتی ایسو سی ایشنز نے سوگ میں متحدہ کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ کراچی میں تمام نجی تعلیمی اداروں نے بھی کل چھٹی کا اعلان کیا ہے ۔ ادھرجامعہ کراچی کے تحت کل ہونے والے امتحانات بھی ملتوی کردئیے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں کراچی جیو لرز ایسو سی ایشن کے صدر سید منصور احمد، ٹریڈرز ایکشن کمیٹی کے چیرمین صدیق میمن اور آل کراچی تاجر اتحاد کے صدر عتیق میر نے بھی یوم سوگ کی حمایت میں تمام کاروبار بند رکھنے کا اعلان کیا۔ حیدر آباد میں بھی انجمن تاجران کے صدر سلیم بوہرا کے ساتھ دیگر ایسو سی ایشنز نے ایم کیو ایم کے سوگ پر مارکیٹیں اور بازاریں بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
سیاسی منظر پر گہری نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ کل کا سوگ غیر اعلانیہ ہڑتال میں بدل سکتا ہے۔مبصرین کے مطابق کل کے سوگ کا اثر پیر کی رات سے ہی نظر آنا شروع ہوگیا ہے۔ سوگ کے اعلان کے ساتھ ہی چند گھنٹوں کے اندر اندر شہر کے تمام تجارتی مراکز بند ہوگئے۔ پیٹرول پمپس اور سی این جی اسٹیشنز تو سر شام ہی بند ہوگئے تھے جس کے سبب لوگوں کی ایک بڑی تعداد ایندھن بھروانے سے رہ گئی۔
ذوالفقار مرزا ، رحمان ملک پر برس پڑے
وزیراعظم کی زیر صدارت منگل کوسندھ کابینہ کے اجلاس میں سابق وزیر داخلہ سندھ ذوالفقار مرزا وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک پر برس پڑے۔ذواالفقار مرزا نے اجلاس کے دوران واضح کیا کہ کراچی میں قیام امن صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے، وفاقی وزیر داخلہ کو یہاں آنے کی ضرورت نہیں ۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے اجلاس میں سندھ میں سیلاب کی صورتحال پر بات کرنی چاہی تاہم وزیراعظم نے کہا کہ اجلاس میں یک نکاتی ایجنڈے یعنی کراچی میں امن و امان سے متعلق بات چیت کی جائے جس پر ذوالفقار مرزا نے وزیراعظم سے بولنے کی اجازت طلب کی ۔ ذوالفقار مرزا اس موقع پر انتہائی جذباتی ہو گئے اور وہ وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک پر برس پڑے ۔ ذوالفقار مرزا کا کہنا تھا کہ رحمان ملک ایم کیو ایم کی ترجمانی کرنا چھوڑ دیں ، وہ پیپلزپارٹی کے سینٹر ہیں ۔
اس موقع پر رحمان ملک نے کہا کہ اگر ذوالفقار مرزا کو میرا یہاں آنا پسند نہیں تو واپس چلا جاتا ہوں جس پر ذوالفقار مرزا کا کہنا تھا کہ آپ پندرہ دنوں تک کراچی نہ آئیں ،الطاف حسین کو فون کریں نہ ہی گورنر سندھ سے رابطہ رکھیں ، کراچی میں امن قائم کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے ۔