بین الاقوامی امدادی تنظیم 'ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز' نے کہا ہے کہ افغانستان کے شہر قندوز میں تنظیم کے زیرِ انتظام ایک اسپتال پر امریکی بمباری کے بعد سے 33 افراد لاپتا ہیں جن کا تاحال کچھ پتا نہیں چل سکا۔
جمعرات کو کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تنظیم کے افغانستان میں نمائندہ گوئلہم مولینی نے بتایا کہ لاپتا افراد میں سے نو اسپتال میں زیرِ علاج مریض جب کہ 24 عملے کے ارکان ہیں جو حملے کے وقت اسپتال میں موجود تھے۔
ان کے بقول ان کی تنظیم کو تاحال اسپتال کے تباہ شدہ عمارت تک رسائی نہیں دی گئی ہے اس لیے لاپتا افراد کے متعلق کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اسپتال کے ملبے سے مزید لاشیں برآمد ہوسکتی ہیں۔
اسپتال پر بمباری کے بعد 'ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز' نے قندوز میں اپنی تمام سرگرمیاں معطل کرتے ہوئے وہاں سے اپنے عملے کو واپس بلالیا تھا۔
پریس کانفرنس میں گوئلہم مولینی نے کہا کہ حملے میں ان کے کئی ساتھیوں کی جانیں گئی ہیں جس کے باعث تنظیم کے ارکان سخت صدمے سے دوچار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حملے کےبعد ان کی تنظیم نے متاثرہ اسپتال سے اپنا عملہ واپس بلالیا تھا کیوں کہ وہ مزید زندگیاں خطرے میں نہیں ڈالنا چاہتے۔
'ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈر' کے زیرِانتظام قندوز میں واقع اسپتال پر ہفتے کو امریکی طیارون نے بمباری کی تھی جس کے نتیجے میں 22 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں سے 10 وہاں زیرِ علاج مریض جب کہ 12 عملے کے ارکان تھے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ حملہ قندوز میں موجود افغان فوجی دستوں کی درخواست پر کیا گیا تھا جو وہاں طالبان کے خلاف کارروائی میں مصروف تھے۔
طالبان جنگجووں نے گزشتہ ہفتے قندوز پر قبضہ کرلیا تھا جس کےبعدافغان فوج نے شہر کا قبضہ چھڑانے کے لیے جنگجووں کےخلاف بڑی کارروائی شروع کی تھی۔ اس کارروائی میں افغان فوج کو افغانستان میں تعینات غیر ملکی فوجی دستوں بشمول امریکی فوج کی مدد بھی حاصل تھی۔
صدر براک اوباما نے بدھ کو اسپتال پر حملے کو "امریکہ کی غلطی" قرار دیتے ہوئے 'رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز' سے معذرت کی تھی۔
وہائٹ ہاؤس کے مطابق صدر اوباما نے امدادی تنظیم کی سربراہ ڈاکٹر جوان لیو کو ٹیلی فون کرکے معذرت اور حملے میں ہونے والے جانی نقصان پر اظہارِ تعزیت کیا تھا۔
لیکن صدر اوباما سے گفتگو کے بعدڈاکٹر لیو نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ قندوز حملے کی تحقیقات ایک آزاد کمیٹی سے کرانے کے اپنے مطالبے پر قائم ہیں تاکہ یہ بات سامنے آسکے کہ اسپتال پر کیوں اور کس لیے حملہ کیا گیا۔
امدادی تنظیم نے اسپتال پر حملے کو "جنگی جرم" قرار دیتے ہوئے اس کی تحقیقات 'جنیوا کنونشن' کے تحت کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
تنظیم کا موقف ہے کہ امریکہ، افغان حکومت اور نیٹو کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات ناکافی ہیں اور تنظیم کو ان پر اعتبار نہیں۔
لیکن وہائٹ ہاؤس نے اسپتال پر حملے کو جنگی جرم قرار دینے کا بیان مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ حملہ ایک "افسوس ناک غلطی" تھی جس کسی بھی طرح جنگی جرم کے زمرے میں نہیں آتا۔