رسائی کے لنکس

سخت ترین سیکورٹی انتظامات کے ساتھ محرم کی آمد


سخت ترین سیکورٹی انتظامات کے ساتھ محرم کی آمد
سخت ترین سیکورٹی انتظامات کے ساتھ محرم کی آمد

پاکستان میں نیا ہجری سال 1432اور محرم کا مہینہ شروع ہوچکا ہے۔ محرم، وہ مہینہ جس کی 10 تاریخ کو واقعہ کربلا پیش آیاتھا ۔ اس واقعے میں پیغمبر اسلام کے نواسے حضرت حسین اور ان کے اہل خاندان کوشہیدکردیا گیا تھا۔ اس سانحے کے غم میں ہر سال محرم میں حضرت حسین کی سیرت وصفات کو بیان کیا جاتا ہے۔ ان کے غم میں ماتم کیا جاتا ہے، مجالس کا انعقاد ہوتا ہے اور نو اور دس محرم سمیت مختلف تاریخوں کو جلوس نکالے جاتے ہیں ۔

کراچی میں آج محرم کا آغازہوتے ہی شہر بھر کی امام بارگاہوں اورمساجد میں مجالس کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے ۔ مجالس میں علماء و ذاکرین واقعہ کربلا پر روشنی ڈالتے ہیں اور حضرت امام حسین اور ان کے اہل خاندان و عزیز و اقارب کی صفات بیان کی جاتی ہیں ۔

ماتمی جلوسوں کو دہشت گردی کے واقعات یا کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے اس بار ماضی کے مقابلے میں سیکورٹی کے نہایت ہی سخت اقدامات کئے گئے ہیں۔کراچی کی سٹی حکومت نے محرم الحرام کے دوران فائر بریگیڈ اور ایمبولینس سروسز کو رینجرز اور پولیس انتظامیہ کے ماتحت کردیا ہے تا کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں ان وسائل کو بہتر طریقہ سے انتظامیہ کی نگرانی میں استعمال میں لایا جاسکے۔ جبکہ مرکزی مجلس اور جلوسوں کی نگرانی کیلئے جمشید ٹاوٴن کی جانب سے نشتر پارک، شاہراہ قائدین پر نصب کئے گئے کیمروں کو آج سے سٹی حکومت کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے ساتھ منسلک کردیا گیا ہے۔

سٹی حکومت کے تمام متعلقہ محکموں اور ٹاوٴنز انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ محرم الحرام کے حوالے سے صوبائی وزراء کی ہدایات اور فیصلوں پر فوری طور پر مکمل عملدرآمد کیاجائے۔

تمام مساجد، امام بارگاہوں، مجالس، جلسوں، جلوسوں کے روٹس کے لیے غیرمعمولی سیکورٹی انتظامات کے ساتھ ساتھ پولیس پکٹوں، ناکوں اور پیٹرولنگ و اسنیپ چیکنگ میں بھی اضافہ کیاجا رہا ہے۔

وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا نے سی سی پی اوکراچی کو ہدایات کی ہیں کہ دل آزار وال چاکنگ، بینرز، پمفلٹس، ہینڈبلزکی تقسیم کی روک تھام کیلئے انتہائی ٹھوس اور غیرجانبدارانہ اقدامات کیے جائیں۔

ادھر وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں محرم کے دوران حساس علاقوں میں کرفیو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ کشیدگی والے علاقوں میں ماہر نشانہ باز تعینات کئے جانے کا فیصلہ بھی ہوا ۔ ملک بھر میں پولیس گشت میں اضافہ اور حساس علاقوں میں یکم سے 10 محرم الحرام تک فضائی نگرانی بھی کی جائے گی۔

کشیدگی والے حساس علاقوں کی واضح نشاندہی کی جائے گی جبکہ کسی بھی فرقہ پرست رہنما یا شخص کو محرم کے دوران تقریر کرنے کی اجازت نہیں ۔ ہر صوبے اور ضلع میں مقامی شیعہ، سنی اور سیاسی رہنماوٴں پر مشتمل کمیٹیاں بنائی جائیں گی، کسی بھی ممکنہ واقعہ سے نمٹنے کیلئے فوج اور سول آرمڈ فورسز چوکس رہیں گی اور صوبائی حکومت کی درخواست پر انہیں طلب کیا جاسکے گا۔

وزارت داخلہ کے نیشنل کرائسس منیجمنٹ سیل میں ایک کنٹرول روم قائم کر دیا گیا ہے جو صوبائی حکومتیں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں سے رابطے رکھے گا۔ اسلام آباد، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر سمیت چاروں صوبوں میں پولیس گشت میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔

حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ شعلہ فشاں مذہبی لیڈروں کی بین الصوبائی آمدورفت محرم کے دوران ممنوع ہوگی اور انہیں تقریریں کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ حکومت نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ محرم کے دوران تھانیداروں کیلئے ایس او پی (اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز) جاری کئے جائیں تاکہ کسی بھی قسم کی دہشت گردی کوروکا جاسکے۔

گزشتہ سال محرم میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والی کراچی کی قدیم بولٹن مارکیٹ کے تاجروں نے محرم میں دہشت گردی کی روک تھام اور تاجر برادری کی املاک کو محفوظ بنانے کے لئے کلوز سرکٹ کیمروں کی کوریج کے ایم سی کی عمارت سے ٹاور تک توسیع دینے اور متعلقہ دونوں تھانوں کی تمام نفری کو بولٹن مارکیٹ سمیت ملحقہ علاقوں میں تعینات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ کسی بھی ممکنہ دہشت گردی کی روک تھام کے لئے آٹھ سے دس محرم تک ایم اے جناح روڑ پر قائم تجارتی مراکز اور دکانوں کو سیل کردیا جائے گا جبکہ مرکزی سڑک کو جانے والے راستوں کومحفوظ بنانے کے لئے ملحقہ گلیوں کو کنٹینرز سے بند کرکے ہر قسم کی آمد ورفت روک دی جائے گی ۔ پولیس نے جلوس کے راستوں میں آنے والی تمام رہائشی اور تجارتی عمارات کے دکانداروں اور رہائش پذیر مکینوں کی تفصیلات حاصل کرلی ہیں۔

XS
SM
MD
LG