پاکستان میں نئے اسلامی سال کے پہلے ماہ یعنی محرم 1432 ہجری کا چاند 7 دسمبر کو نظر آنے کا امکان ہے۔ اس طرح نئے ہجری سال کا آغاز بدھ 8 دسمبر سے ہونے کی توقع ہے۔ محکمہ موسمیات کی رپورٹ کے مطابق فلکیاتی تجزیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ 29 ذی الحج یا 6 دسمبر کو نئے چاند کی عمر 18 گھنٹہ 25 منٹ ہو گی اور وہ غروب آفتاب کے بعد محض 32 منٹ کیلئے افق پر ایےح زاویہ سے نمودار ہو گا کہ پاکستان کے بیشتر علاقوں میں اس کی رویت کے امکان بہت کم ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق 7 دسمبر کو ہلال محرم کی عمر اور افق پر نمودار ہونے کا دورانیہ زیادہ جبکہ زاویہ نہایت بہتر ہو گا اس لئے محرم کا چاند 7 دسمبر کو نظر آنے کے امکانات زیادہ ہیں۔ اس طرح نئے ہجری سال کا آغاز بدھ 8 دسمبر 2010ء کو ہو گا جبکہ عاشورہ جمعہ 17 دسمبر کو ہو گا۔
محرم کا مہینہ واقعہء عاشورکے حوالے سے مسلمانوں کے لئے نہایت اہمیت کا حامل ہے ۔ چاند نظرا ٓتے ہی ملک بھر میں محرم کی مجالس کا آغاز ہوجائے گا ۔ دس محرم کو واقعہ کربلا کی یاد میں ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں ماتمی جلوس نکالے جائیں گے۔
بدقسمتی سے گزشتہ سال ماتمی جلوسوں میں دہشت گردی اور خود کش حملوں کے نتیجے میں کئی درجن افراد جاں بحق اور زخمی ہوگئے تھے۔ اس لئے اس بار عید الاضحی کے اگلے ہی دن سے محرم کے پورے مہینے اور بعد کے دنوں تک ملک بھر میں سیکورٹی کی سخت انتظامات کئے گئے ہیں جنہیں دیکھتے ہوئے یہ کہاجاسکتا ہے کہ اس بار کا ماہ محرم غیرمعمولی اور سخت ترین حفاظتی انتظامات میں گزرے گا۔
سب سے سخت انتظامات صوبہ خیبر پختونخواہ میں کئے گئے ہیں۔ پشاور کے ایس ایس پی آپریشنز اعجاز خان کے مطابق پشاور میں یکم محرم سے دس محرم تک دفعہ 144 نافذ رہے گی جس کے تحت شہر میں ڈبل سواری اورافغان مہاجرین کے داخلے پر پابندی ہوگی۔ شہر بھر کیلئے سیکورٹی کا جامع منصوبہ تیارکرلیاگیا ہے۔ عاشورہ کے دن پشاور شہر کو مکمل طور پر سیل کردیاجائے گااور جلوسوں کی فضائی نگرانی کی جائے گی جبکہ6سے 10 محرم تک شہر میں تمام بازار بند رہیں گے ۔ شہر میں65 امام بارگاہوں کو حساس ترین قراردیا گیا ہے۔ان کی حفاظت کے لئے فرنٹیئر کانسٹیبلری کے30 پلاٹون خدمات انجام دیں گی اورضرورت پڑنے پر فوج کو بھی طلب کیا جاسکے گا۔
سندھ کے صوبائی دارالحکومت کراچی میں بھی کم و بیش سیکورٹی اقدامات کی یہ صورتحال ہوگی۔ کیپٹل سٹی پولیس آفیسر کراچی فیاض احمد لغاری کے مطابق پولیس، منتظمین مجالس و جلوس اور رضا کاروں کی معاونت سے محرم الحرام کے سیکورٹی انتظامات کو مستحکم بنایا جارہا ہے۔ رضا کاروں کو خصوصی شناختی کارڈ دیئے جائیں گے جبکہ خواتین کی مجالس میں خواتین رضاکاروں سے معاونت لی جائے گی۔
اہم اور مرکزی مجالس و جلوس کے داخلی راستوں پر واک تھرو گیٹس اور سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جائیں گے اوراس امر کا خیال رکھا جائے گا کہ جلوس میں گیپ نہ ہونے دیا جائے اور جلوس مقررہ وقت پر اپنی منزل پر پہنچے۔
کراچی کے ویسٹ زون میں ایک سو گیارہ مقامات کو حساس قرار دیا گیا ہے ۔ اس زون کو تین گیٹگریز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اس زون میں ایک سو سات امام بارگاہیں ہیں جبکہ 1500 سے زائد مجالس اور 200 سے زیادہ جلوس برآمد ہوں گے۔ جلوس کی گزرگاہوں کی مانٹیرنگ کیمروں کی مدد سے کی جائے گی۔ ۔
مرکزی جلوس کے مخصوص داخلی راستوں کے علاوہ تمام راستے سیل ہوں گے اور جلوس روٹ کے اہم مقامات پر پولیس سینئر رضاکاروں کی مدد سے سیکورٹی مربوط کرے گی۔
محکمہ پولیس ضلع بھکر نے 38علماء کرام، ذاکرین پر ضلع بھکر میں داخلے پر پر پابندی لگا دی ہے اور زبان بندی کے احکامات جاری کرتے ہوئے ڈی سی او بھکر کو لسٹ جاری کردی ہے۔
اے گیٹیگری میں نو حساس مقامات، بی میں 73حساس مقامات اور سی کیٹگری میں 29 مقامات کو حساس قرار دیا گیا ہے۔ مجالس کی سیکورٹی کلوز سرکٹ کیمروں کے ذریعے کی جائے گی ۔ ویسٹ زون میں سیکورٹی کے لئے پانچ ہزار پولیس افسران اور اہلکار تعینات کئے جائیں گے جبکہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ریپڈ رسپانس فورس اور رینجرز کی مدد بھی لی جاسکے گی۔
ادھر انسپکٹر جنرل آف پولیس سندھ سلطان صلاح الدین بابر خٹک نے آر پی اور حیدرآباد ، سکھر اور دیگر شہروں کے حکام کو ہدایات ضروری ہدایات دے دی ہیں ۔ جس کے مطابق ان شہروں میں اسنیپ چیکنگ، پٹرولنگ، داخلی و خارجی راستوں کی نگرانی او ر مشکوک افراد پر کڑی نظر رکھی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1