رسائی کے لنکس

ممبئی کی غریب آبادیوں میں کرونا وائرس کے خلاف اجتماعی مدافعت پیدا  ہو رہی ہے


ممبئی کی ایک غریب آبادی میں سماجی فاصلے کی پابندی کو نظر انداز کرتے ہوئے روزمرہ کے معمولات جاری ہیں۔
ممبئی کی ایک غریب آبادی میں سماجی فاصلے کی پابندی کو نظر انداز کرتے ہوئے روزمرہ کے معمولات جاری ہیں۔

ممبئی کی غریب آبادیوں میں کیے گئے ایک حالیہ سروے سے معلوم ہوا ہے کہ وہاں رہنے والوں کی نصف سے زیادہ تعداد میں کوویڈ 19 کے خلاف اینٹی باڈیز پیدا ہو گئی ہیں۔

آبادی کے ایک بڑے حصے میں اینٹی باڈئز کا سامنے آنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارت کے انتہائی گنجان آباد علاقے، جو کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے حوالے سے ایک چیلنج کی حیثیت رکھتے ہیں، وہاں ممکنہ طور پر اجتماعی مدافعت (herd immunity)پیدا ہو رہی ہے جو وہا کی روک تھام میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

ایک ایسے وقت میں جب کہ غریب آبادیوں میں نادانستگی میں اجتماعی مدافعت پیدا ہونے کا امکان ہے، عہدے داروں نے اسے کرونا وائرس کے پھیلاؤ سے نمٹنے ایک طریقے کے طور پر یکسر مسترد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اجتماعی مدافعت کبھی بھی ہماری چوائس نہیں رہی، اور یہ محض اس وبا کے پھیلاؤ کا فطری نتیجہ ہے۔

اجتماعی مدافعت اس وقت پیدا ہوتی ہے جب کسی آبادی کا ایک بڑا حصہ اپنے اندر وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز پیدا کر لیتا ہے، اور وہ وبا کا پھیلاؤ روکنے میں ایک دیوار کا کام کرتی ہے۔

حالیہ عرصے میں بھارت کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے ایک بڑے عالمی مرکز کے طور پر سامنے آیا ہے جہاں 16 لاکھ سے زیادہ افراد اس وبا سے متاثر ہو چکے ہیں۔ متاثرین کی عالمی فہرست میں امریکہ اور برازیل کے بعد بھارت تیسرے نمبر پر ہے۔

ممبئی میں کیے گئے سروے سے یہ پتا چلا ہے کہ شہر کے متمول حصے کی نسبت جہاں 16 فی صد آبادی رہتی ہے، تین غریب آبادیوں میں 57 فی صد افراد وائرس میں مبتلا ہوئے ہیں اور ان کے اینٹی باڈیز ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ وائرس غریب آبادیوں میں زیادہ تیزی سے پھیلا ہے جہاں ایک ایک کمرے میں 8 سے 10 تک افراد رہ رہے ہیں، جس کی وجہ سے ان کے لیے سماجی فاصلہ قائم رکھنا ممکن نہیں ہے۔

اس تصویر کا ایک اور مثبت پہلو یہ ہے کہ اگرچہ ان آبادیوں کے اکثر رہائشی کرونا وائرس میں مبتلا ہوئے لیکن ان میں وبا کی علامتیں ظاہر نہیں ہوئیں اور اگر کسی میں ہوئیں بھی تو وہ بہت معمولی نوعیت کی تھیں۔ اس وجہ سے ان کا کبھی کرونا ٹیسٹ نہیں کیا گیا اور نہ ہی یہ افراد وبا سے متاثرہ افراد کی فہرست میں شامل کیے گئے۔

ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف فنڈیمنٹل ریسرچ کے ایک پروفیسر اولاس کولتھر کہتے ہیں کہ ہم محتاط انداز میں یہ تو کہہ سکتے ہیں کہ غریب آبادیاں جلد یا بدیر عالمی وبا کے خلاف اجتماعی مدافعت کی سطح پر پہنچ جائیں گی، لیکن سب سے اہم سوال یہ ہے کہ یہ اجتماعی مدافعت کب تک برقرار رہ سکے گی۔

ممبئی کا شمار بھارت کے کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ شہروں میں ہوتا ہے، لیکن اب وہاں اس کا زور ٹوٹنا شروع ہو گیا ہے۔ اور سب سے اطمینان بخش پہلو یہ ہے کہ شہر کی غریب آبادیوں میں جہاں 50 لاکھ سے زیادہ افراد رہتے ہیں، حالیہ دنوں میں وائرس کا پھیلاؤ مسلسل گر رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG