سابق صدر پرویز مشرف سنگین غداری کیس میں ایک بار پھر عدالت میں پیش ہونے سے انکاری ہوگئے ہیں۔ سابق صدر کی جانب سے اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سابق صدر کی درخواست میں عدالت سے کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف اس وقت دبئی کے ہسپتال میں زیر علاج ہیں؛ اور یہ کہ وہ سفر نہیں کر سکتے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ مشرف واپس آنا چاہتے ہیں، لیکن بیماری کے باعث نہیں آ سکتے۔
پرویز مشرف نے درخواست کی ہے کہ انہیں صحت یاب ہونے تک حاضری سے استشنیٰ دیا جائے۔ امید ہے کہ رمضان کے بعد وہ عدالت کے سامنے پیش ہوسکیں گے۔
درخواست میں لکھا گیا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف 24 مارچ 2013 کو اپنی مرضی سے وطن واپس آئے اور بینظیر بھٹو اور اکبر بگٹی قتل کیسز کا سامنا کیا اور اس دوران باقاعدگی سے عدالتوں میں پیش ہوتے رہے۔ سنگین غداری کا مقدمہ ان کی وطن واپسی پر وزارت داخلہ نے قائم کیا۔
ان کی صحت کے حوالے سے درخواست میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف کی حالت دن بدن بگڑتی جا رہی ہے۔ امریکن ہسپتال دبئی کے ڈاکٹر فراز خان کے مطابق، سفر کرنے سے مشرف کی زندگی کو خطرہ ہے۔ مشرف دل، گردے اور ہائی بلڈ پریشر کے عارضے اور ریڑھ کی ہڈی کے درد میں مبتلا ہیں۔ اور شدید بیماری کے باعث پرویز مشرف عدالت پیش ہونے سے قاصر ہیں۔
سابق صدر کی یہ درخواست ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایک روز بعد انہیں اسلام آباد میں سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کے سامنے پیش ہونا ہے اور عدالت کی جانب سے 28 مارچ کو انہیں 2 مئی کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ عدم حاضری کی صورت میں عدالت مناسب حکم جاری کرے گی۔
اٹھائیس مارچ کو ہونے والی سماعت میں ان کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ ان کے موکل کو جو بیماری ہے اس میں کیمو تھراپی کی جاتی ہے جبکہ خون بھی تبدیل ہوتا ہے اور یہ ایسی بیماری ہے جو لاکھوں میں کسی ایک انسان کو ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ واش روم میں گرنے کی وجہ سے پرویز مشرف کی ریڑھ کی ہڈی پر بھی اثر پڑا ہے۔ تاہم، کیمو تھراپی کے لیے انہیں 8 گھنٹے تک ہسپتال میں رہنا پڑتا ہے۔ اس پر خصوصی عدالت کی جج جسٹس طاہرہ صفدر نے ریمارکس دیے تھے کہ اگر وہ کیموتھراپی کے بعد 13 مئی کی تاریخ دے سکتے ہیں تو وہ اس سے ایک ہفتہ قبل بھی پاکستان آسکتے ہیں، کیونکہ 13 مئی کو روزہ ہوگا، اور رمضان المبارک میں دوسرے شہر سے آ کر عدالت لگانا مشکل ہوگا۔
چند روز قبل پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر نے کہا تھا کہ پرویز مشرف کے خاندان کے مطابق وہ خراب صحت کے باوجود یکم مئی کو پاکستان آ رہے ہیں۔
سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف 2 مئی کو عدالت میں پیش ہوں گے۔ لیکن ان کی صحت ٹھیک نہیں پھر بھی وہ آئیں گے۔ تاہم، اب ان کے وکیل نے درخواست تیار کرلی ہے جو 2 مئی کو ان کے وکیل کی طرف سے خصوصی عدالت میں پیش کردی جائے گی۔
سابق صدر کے خلاف دسمبر 2013 میں اس وقت کی حکومت نے وزارت داخلہ کے ذریعے سنگین غداری کی درخواست دائر کی تھی جسے خصوصی عدالت نے قابل سماعت قرار دیتے ہوئے پرویز مشرف کو طلب کیا تھا۔
اس کیس میں پرویز مشرف پر فرد جرم بھی عائد ہوچکی ہے اور 2016 میں عدم حاضری ہر ان کے دائمی وارنٹ جاری کرکے جائیداد ضبط کرنے کا حکم بھی جاری ہو چکا ہے۔ لیکن پرویز مشرف اب تک عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔