امریکی کانگریس کی ایک کمیٹی نے بدھ کے روز امریکہ کی مسلمان آبادی میں انتہا پسندی کے رجحانات کا جائزہ لینے کیلیے متنازعہ قرار دی جانے والی سماعت کے دوسرے دور کا آغاز کیا۔
ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی برائے ہوم لینڈ سیکیورٹی کے تحت کی جانے والی ہیئرنگ یا سماعت کا یہ دوسرا دور ہے جس میں "امریکی جیلوں میں قید مسلمانوں میں انتہا پسندی" سے متعلق معاملات کا جائزہ لیا جائے گا۔
بدھ کے روز ہونے والی سماعت میں قانون نافذ کرانے والے اداروں کے عہدیداران سمیت دیگر متعلقہ افرادپیش ہوکر موضوع سے متعلق اپنے نکتہ نظر کی وضاحت کرینگے۔
کمیٹی نے امریکی مسلمانوں میں انتہاپسندی کے موضوع پر اس سے قبل مارچ میں پہلی سماعت کا انعقاد کیا تھا جسے کئی حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کانشانہ بنایا گیا تھا۔
کمیٹی کے چیئرمین اور ریاست نیویارک سے منتخب ہونے والے ری پبلکن رکنِ کانگریس پیٹر کنگ کا موقف ہے کہ انہوں نے مذکورہ موضوع پر سماعتوں کاآغاز اس لیے کیا ہے کہ ان کے بقول القاعدہ سرگرمی سے نوجوان امریکی مسلمانوں کو رجعت پسند بنانے کی کوششیں کررہی ہے۔
پیٹر کنگ، جو سماعت کے مذکورہ سلسلے کے اصل محرک بھی ہیں، کے بقول امریکی مسلمانوں میں انتہاپسندی کا خطرہ "حقیقی اور موجود" ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی کی جانب سے کی جانے والی ان سماعتوں میں مسلمانوں کو نامناسب طریقے سے نشانہ بنایا گیا ہے جس کے نتیجے میں امریکہ کی تمام مسلم آبادی کو خفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ناقدین کے بقول کانگریسی کمیٹی کو انتہاپسندی کے موضوع پر ہونے والی اس سماعت کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے اس میں داخلی سطح پر لاحق دہشت گردی کے خطرات، نفرت پھیلانے والے حکومت مخالف گروہوں اور سفید فام نسل پرستوں کی سرگرمیوں کو بھی شامل کرنا چاہیے۔
بدھ کے روز سماعت کے آغاز پر کمیٹی کے اہم ڈیمو کریٹ رکن بینی تھامپسن کا موضوع سے اختلاف کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جیلوں میں مسلم انتہا پسندی کے واقعات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی کو جیلوں میں قید مسلمانوں کے برعکس منظم گروہوں، انفرادی مجرموں اور دائیں بازو کے انتہاپسندوں سے لاحق خطرات کو ہدف بنانا چاہیے۔
مذکورہ موضوع پر مارچ میں ہونے والی کمیٹی کی پہلی سماعت خاصے جذباتی ماحول میں ہوئی تھی جس کے دوران کمیٹی کے چیئرمین کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
گزشتہ سماعت کے دوران امریکی کانگریس کے پہلے مسلمان منتخب رکن کیتھ ایلے سن نے بھی کمیٹی کے سامنے پیش کر جذباتی انداز میں امریکہ میں بسنے والے مسلمانوں کا دفاع کیا تھا۔ منی سوٹا سے منتخب ہونے والے ڈیموکریٹ رکنِ کانگریس نے کمیٹی کے طرزِ فکر کو "غلط اور ناکارہ " قرار دیا تھا۔
بدھ کے روز سماعت کے آغاز پر کمیٹی کے سربراہ پیٹر کنگ نے اپنے افتتاحی بیان میں گزشتہ سماعت پر ہونے والی تنقید اور احتجاج کو "غصہ اور ہسٹیریا" جیسا ردِ عمل قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔