ایک حجاب پہننے والی مسلمان خاتون نے ٹیلی ویژن پر گیارہ ہفتے تک جاری رہنے والا بیکنگ کا مقابلہ 'گریٹ برٹش بیک آف 2015' کا خطاب اپنے نام کر لیا ہے۔
بی بی سی کے بیکنگ شو کی فاتح تیس سالہ نادیہ حسین نے بدھ کو فیصلہ کن مقابلے میں اپنے مضبوط حریف انتیس سالہ شیف تامل رے اور اکتالیس سالہ ایئن کمنگ کو شکست سے دوچار کیا۔
نادیہ کی غیر متوقع کامیابی نے بیکنگ شو کو سال کا ہٹ انٹرٹینمنٹ شو ثابت کیا ہے، جس کے فائنل مقابلے کو اس سال کا سب سے زیادہ دیکھا جانے والا شو بتایا گیا ہے۔
مقابلے کے دوران نادیہ اپنی گھبراہٹ، بے ساختہ تاثرات، دلکش مسکراہٹ اور بیکنگ کی مہارت کی وجہ سے سوشل میڈیا پر ایک مشہور شخصیت کی طرح چھائی رہیں۔
ان کی شاندار جیت کا پرستاروں کی طرف سے والہانہ استقبال کیا گیا ہے اور خاص طور پر سوشل میڈیا کے صارفین کی جانب سے ٹوئٹر کے رجحان ہیش ٹیگ نادیہ کے ساتھ ان گنت ٹویٹ کی گئی ہیں۔
انھیں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی جانب سے بھی حمایت حاصل ہوئی ہے جبکہ برطانوی نوجوان خواتین کے لیے نادیہ حسین ایک رول ماڈل بن کر ابھری ہیں۔
اخبار مرر کے مطابق برطانیہ کی مختلف اسلامی تنظیموں کی طرف سے نادیہ کی کامیابی کو سراہا گیا ہے۔
ایک بیان میں مسلم ایسوسی ایشین بریٹن کے صدر ڈاکٹر عمر الحمدون نے کہا کہ کہا گریٹ برٹش بیکنگ مقابلے میں نادیہ کی شمولیت نے برطانوی معاشرے میں نوجوان مسلمان خواتین کے رابطے کو ظاہر کیا ہے اور یہ بھی پتا چلتا ہے کہ مسلمان معاشرے میں ضم ہونے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں اور مختلف شعبوں میں کامیابیاں حاصل کر رہے ہیں۔
نادیہ نے اپنی شاندار جیت کے بعد کہا کہ ''یہ میری زندگی کے بہترین لمحات میں سے ایک موقع ہے۔ میں اب کبھی بھی خود کو محدود نہیں کروں گی، میں کبھی یہ نہیں کہوں گی کہ میں یہ نہیں کر سکتی ہوں، یا شاید، میں یہ کر سکوں بلکہ، اب میں کہوں گی کہ میں یہ کر سکتی ہوں اور میں یہ کروں گی ۔''
نادیہ حسین نے جذباتی تقریر کے دوران کہا کہ میں ایک برطانوی ہوں دوسرے تمام لوگوں کی طرح اور مجھے امید ہے کہ میں نے یہ ثابت کر دیا ہے۔
بنگلہ دیشی تارک وطن خاندان سے تعلق رکھنے والی نادیہ نے بیکنگ کے شوق کے حوالے سے بتایا کہ انھیں اس بات پر حیرانی ہوتی تھی کہ میرے والد اپنے ریستوران میں میٹھے کی ڈش میں صرف آئس کریم ہی کیوں رکھتے ہیں جیسا کہ جنوب ایشیائی کھانوں میں میٹھی ڈشوں کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی ہے۔ تاہم نادیہ کے مطابق یہ ان کی ہوم اکنامکس کی استاد کی حوصلہ افزائی تھی جس کی بدولت وہ اپنا بیکنگ کا شوق پورا کرنے کے قابل ہوئی ہیں۔
نادیہ نے کہا کہ ابتداء میں کچھ گھبرائی ہوئی تھی کہ لوگ مجھے تعجب سے دیکھیں گے کہ کیا ایک مسلمان حجاب پہننے والی خاتون بیکنگ کر سکتی ہے لیکن، ہر ہفتے مجھے لوگوں کی حمایت نے احساس دلایا کہ میں "پکا کر سکتی ہوں اگرچہ میں ایک روایتی برطانوی نہیں ہوں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مجھے چائے اور کیک بنانا نہیں آتا ہے۔"
نادیہ نے مقابلے کے دوران اپنی سگنیچر ڈش کے طور پر آئسڈ بن نصف الائچی، بادام اور نصف جائفل جاوتری کے ساتھ تیار کیا تھا جبکہ، انھوں نے فائنل مقابلے کے لیے بگ فیٹ ویڈنگ کیک تیار کیا اور اسے اپنے شادی کے زیورات اور سرخ اور نیلی ساڑھی کے ٹکڑے کے ساتھ ڈیکوریٹ کیا۔ اس کیک کی وضاحت میں نادیہ نے بتایا کہ یہ ایک جشن کا کیک ہے، جو مجھے اپنی شادی کے روز کھانے کا موقع نہیں ملا تھا۔
لیڈز شہر کی رہائشی نادیہ نو برس تک ایک گھریلو ماں کی ذمہ داریاں نبھاتی رہی ہیں ان کے تین بچے ہیں لیکن اب ان کا کہنا ہے کہ یہاں سے میری زندگی کا ایک نیا سفر شروع ہوا ہے جبکہ اس فتح نے نادیہ کے لیے کھانے کی کتاب اور ٹی وی کیرئیر کے لیے نئی راہیں کھول دی ہیں۔