پاکستان تحریک انصاف کے اسد قیصر قومی اسمبلی کے اسپیکر اور قاسم خان سوری ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوگئے ہیں۔
اسد قیصر پاکستان کی قومی اسمبلی کے 21 ویں اسپیکر منتخب ہوئے ہیں جبکہ قاسم سوری ایوان کے 19 ویں ڈپٹی اسپیکر ہیں۔
بدھ کے روز سردار ایاز صادق کی سربراہی میں قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران نئے اسپیکر کے لیے پولنگ کا عمل شروع ہوا۔ اسپیکر کے لئے تحریک انصاف اور اس کی حلیف جماعتوں کے مشترکہ امیدوار اسد قیصر کا مقابلہ اپوزیشن جماعتوں کے سید خورشید شاہ سے تھا۔
اسپیکر کے انتخاب کے لیے 2 پولنگ بوتھ بنائے گئے تھے، ایک پولنگ بوتھ پر پیپلز پارٹی کے غلام مصطفیٰ شاہ اور تحریک انصاف کے عمران خٹک جب کہ دوسرے پولنگ بوتھ پر پیپلز پارٹی کی شازیہ مری اور تحریک انصاف کے عمر ایوب پولنگ ایجنٹ تھے۔ ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے اراکین کو حروف تہجی کے مطابق باری باری ان کے نام سے بلایا گیا۔ سب سے پہلا ووٹ پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی عابد بھیو نے کاسٹ کیا۔
رائے شماری کے اعلان کے بعد، اسد قیصر کامیاب قرار پائے جنہوں نے 176 ووٹ حاصل کیے جبکہ 8 ووٹ مسترد بھی ہوئے،خورشید شاہ نے 146 ووٹ حاصل کیے، ایاز صادق نے نو منتخب اسپیکر سے حلف لیا۔ اس دوران مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے ووٹ کو عزت دو کے نعرے لگائے۔
مسلم لیگ (ن) کے ارکان کے احتجاج اور جوابی نعرے بازی کے باعث اسپیکر نے ایوان کی کارروائی 15 منٹ کے لیے ملتوی کردی، وقفے کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں نے اظہار خیال کیا۔
تحریک انصاف کی جانب سے نامزد ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری 183 ووٹ لے کر ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی منتخب ہوگئے ہیں۔ ان کے مدمقابل اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار اسد محمود نے 144 ووٹ لیے جب کہ ایک ووٹ مسترد ہوا، نومنتخب اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے قاسم خان سوری سے حلف لیا۔
اسپیکر کے انتخاب کے بعد ہونے والی ہنگامہ آرائی کے بعد اجلاس کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو مسلم لیگ (ن) کے مرتضیٰ جاوید عباسی نے اسپیکر کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ’’تحریک انصاف کو جعلی مینڈیٹ دیا گیا۔ امید ہے کہ آپ پارلیمان کی روایات کے مطابق پارلیمان کو چلائیں گے۔ آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ پارلیمان کے تقدس کیلیے مثالی کردار ادا کریں گے‘‘۔
پیپلز پارٹی کے سید خورشید شاہ نے کہا کہ ’’ملک میں جمہوریت شہید بے نظیر بھٹو کی شہادت کی وجہ سے ہے۔ ہمارے قائدین نے پارلیمنٹ کے تقدس کے لیے جانیں قربان کیں، ہماری بھرپور کوشش ہوگی کہ پاکستان، آئین اور قانون کے لیے کام کریں۔ پاکستان اور عوام کی بہتری کے لیے کی جانے والی قانون سازی میں رکاوٹ نہیں بنیں گے۔ رکاوٹوں کے باوجود پیپلز پارٹی نے جمہوریت کے لیے جدوجہد میں ہمت نہیں ہاری‘‘۔
پاکستان تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’’آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے جمہوری اقدار کو آگے بڑھانے کے لئے فہم و فراست سے کام لیا۔ خورشید شاہ نے جو کہا وہ جمہوری ہے۔ انہوں نے فراخدلی سے نتیجےکو قبول کیا اور آئین اور قانون کی بات کی۔ ایوان کے تقدس کو پروان چڑھانے کیلیے ان رویوں کو اپنانا ہوگا۔ حزب اختلاف کا کام تنقید کرنا؛ اپنا نکتہ پیش کرنا ہے۔ پاکستان کی معاشی مشکلات کے حل کیلئے ہمیں اپوزیشن کی رہنمائی چاہیے‘ه۔
اس موقع پر، سابق اسپیکر سردار ایاز صادق نے نو منتخب اسپیکر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ’’میں نے جعلی اسپیکر کی آوازیں سنی۔ مجھے یہ بھی کہا گیا کہ ہم اسپیکر نہیں مانتے۔ میرا نام لے کر کہا گیا کہ ہم نہیں مانتے۔ لیکن ایک بار بھی میری پیشانی پر بل نہیں آیا۔ سیاسی اختلاف ضرور ہوسکتا ہے۔ لیکن میں ایسے الفاظ کبھی استعمال نہیں کروں گا جس سے آپ کا یا آپ کے عہدے کا تقدس پامال ہو۔ میں کبھی آپ کا نام لے کر نہیں پکاروں گا۔ آپ کو ہمیشہ جناب اسپیکر کہوں گا‘‘۔
سیاسی قائدین کے اظہار خیال کے بعد ایوان میں ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے پولنگ کا باقاعدہ آغاز ہوا، جس میں پاکستان تحریک انصاف کے قاسم سوری ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئے۔
پارلیمان میں اگلا مرحلہ وزیر اعظم کے انتخاب کا ہے جس کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے عمران خان اور متحدہ اپوزیشن کے شہباز شریف ہونگے۔ لیکن بدھ کے روز صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ ن لیگ سے وزیراعظم کا نیا امیدوار لانے کا کہیں گے۔ اس صورتحال پر دونوں جماعتوں کے درمیان کشیدگی ہے اور سیاسی رہنماؤں کی طرف سے بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔ اس تقسیم کا فائدہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ہوگا، جو پہلے ہی جیتنے کی واضح پوزیشن میں ہیں۔
وزیراعظم کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس 18 اگست کو ہوگا جس میں ایوان میں دو کارنرز پر تقسیم کے ذریعے ووٹ شمار کیے جاءیں گے اور نءے وزیراعظم کا انتخاب کیا جاءے گا،