رسائی کے لنکس

نیب نے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو گرفتار کر لیا


پیپلز پارٹی کے رہنما پر آمدن سے زائد اثاثوں کا الزام ہے، نیب ذرائع (فائل فوٹو)
پیپلز پارٹی کے رہنما پر آمدن سے زائد اثاثوں کا الزام ہے، نیب ذرائع (فائل فوٹو)

پاکستان میں بدعنوانی کی روک تھام کے لئے قائم ادارے قومی احتساب بیورو نے سابق قائد حزب اختلاف، رکن قومی اسمبلی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے اہم رہنما خورشید شاہ کو گرفتار کرلیا ہے۔ ان پر آمدن سے زائد اثاثے اور بے نامی جائیدادیں بنانے کا الزام ہے۔

خورشید شاہ کے خلاف چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد تحقیقات کا باقاعدہ آغاز اس سال اگست میں کیا گیا تھا۔

خورشید شاہ کو نیب کے سکھر میں قائم دفتر کی جانب سے طلبی کے دو نوٹسز بھی بھجوائے گئے تھے. لیکن وہ پیش نہیں ہوئے، جب کہ آج طلبی پر انہوں نے نیب حکام کو مطلع کیا تھا کہ وہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں مصروف ہونے کے باعث پیش نہیں ہو سکتے۔

نیب سکھر اور راولپنڈی کی ٹیموں نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے انہیں وفاقی دارلحکومت اسلام آباد سے ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا۔

نیب حکام کے مطابق، خورشید شاہ پر الزام ہے کہ انہوں نے فلاحی مقصد کے لئے مختص پلاٹ اپنے نام کرایا، جب کہ اپنے فرنٹ مین کے ذریعے دوسروں کے نام پر جائیدادیں بنائی ہیں، جس میں کئی بنگلے، پیٹرول پمپ اور ہوٹل شامل ہیں۔

حکام کے مطابق، یہ جائیدادیں سکھر، روہڑی، کراچی اور دیگر شہروں میں بنائی گئی ہیں۔

خورشید شاہ کی گرفتاری کے بعد ان کا راہداری ریماڈ حاصل کر کے انہیں سکھر میں قائم احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

ادھر خورشید شاہ کی گرفتاری پر سندھ حکومت اور پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے انتہائی سخت ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے خورشید شاہ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ان کے خلاف کوئی تحقیقات چل بھی رہی تھیں تو انہیں گرفتار کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا وہ کہیں جا رہے تھے، یا وہ ملک سے بھاگے ہوئے تھے؟

وزیر اعلیٰ کے مطابق وہ کسی بھی قسم کی تحقیقات سے بھاگ بھی نہیں رہے تھے۔ ان کے خیال میں حکومت کا یہ انتہائی غلط اقدام ہے اور اس سے ملک کی موجودہ صورت حال میں سیاسی جماعتوں کے درمیان جس اتحاد کی ضرورت تھی وہ بھی متاثر ہو گا۔

ادھر پیپلز پارٹی کی ایک اور رہنما سینیٹر شیری رحمان نے بھی سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اس گرفتاری کو بلاجواز قرار دیا اور حکومت پر سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ رکن قومی اسمبلی کو سیشن کے دوران اسپیکر کے علم میں لائے بغیر گرفتار کر کے مذموم مقاصد کو آگے بڑھایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جانب تمام جماعتیں کشمیر میں بھارتی حکومت کی جانب سے جنگل کے قانون کی مذمت کے لئے یکجا ہیں اور دوسری جانب مخالفین کے خلاف ایسی انتقامی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔

سندھ حکومت کے ترجمان نے بھی سید خورشید شاہ کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ترجمان کے مطابق, اس عمل کے ذریعے پیپلز پارٹی کے خلاف انتقامی کارروائی کی جا رہی ہے۔

دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کو کسی قسم کا این آر او نہیں ملے گا۔

پاک افغان بارڈر پر 24 گھنٹے فعال رہنے والے طورخم ٹرمینل کے افتتاح کے موقع پر انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کا سارا زور انہیں بلیک میل کر کے این آر او حاصل کرنا ہے۔ جن لوگوں نے اقتدار میں آکر فیکٹریاں بنائیں اور منی لانڈرنگ کی ان احتساب ضرور ہو گا۔ اپوزیشن جتنا چاہے بلیک میل کر لے وہ کسی کو این آر او نہیں دیں گے۔

نیب نے ایک اور کارروائی کرتے ہوئے سابق سینیٹر اور پیپلز پارٹی کے ایک اور رہنما یوسف بلوچ کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔ یوسف بلوچ کو مبینہ جعلی بینک اکاونٹس کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔

  • 16x9 Image

    محمد ثاقب

    محمد ثاقب 2007 سے صحافت سے منسلک ہیں اور 2017 سے وائس آف امریکہ کے کراچی میں رپورٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ کئی دیگر ٹی وی چینلز اور غیر ملکی میڈیا کے لیے بھی کام کرچکے ہیں۔ ان کی دلچسپی کے شعبے سیاست، معیشت اور معاشرتی تفرقات ہیں۔ محمد ثاقب وائس آف امریکہ کے لیے ایک ٹی وی شو کی میزبانی بھی کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG