رسائی کے لنکس

مودی کا اشرف غنی کو ٹیلی فون، الیکشن جیتنے پر مبارک باد


بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی اور افغان صدر اشرف غنی۔ (فائل فوٹو)
بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی اور افغان صدر اشرف غنی۔ (فائل فوٹو)

بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے افغانستان کے صدر اشرف غنی کو صدارتی انتخابات میں کامیابی پر مبارک باد دیتے ہوئے دورۂ بھارت کی دعوت دی ہے۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے اپنی مرحلہ وار ٹوئٹس کے ذریعے بتایا کہ بھارتی وزیرِ اعظم کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں نئی دہلی اور کابل کے درمیان تعلقات مزید بہتر بنانے پر تبادلۂ خیال ہوا۔

اشرف غنی کے بقول، نریندر مودی نے کہا کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے ناطے افغانستان میں جمہوری عمل کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ بھارت کی یہ خواہش ہے کہ افغانستان میں دیرپا امن قائم ہو۔

نریندر مودی نے کہا کہ بھارت افغانستان میں قیامِ امن کی ان تمام کاوشوں کو سراہتا ہے جس کا انتظام افغان عوام خود کریں۔

اشرف غنی نے کہا کہ "نریندر مودی نے مجھے کہا ہے کہ بھارت آپ کا دوسرا گھر ہے۔ لہذٰا، آپ کو بھارت آنے کی دعوت دیتا ہوں۔"

افغان صدر نے مزید کہا کہ بھارتی وزیرِ اعظم نے انہیں یقین دلایا ہے کہ بھارت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افغانستان کے ساتھ کھڑا ہے۔

اشرف غنی نے کہا کہ انہوں نے افغانستان کے عوام کی جانب سے بھارتی وزیر اعظم کے جذبات کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بہت جلد بھارت کا دورہ کر کے علاقائی معاملات پر بات چیت کریں گے۔

افغانستان میں صدارتی انتخابات کے نتائج کا اعلان اتوار کو کیا گیا تھا، جس میں صدر اشرف غنی کو کامیاب قرار دیا گیا تھا۔ البتہ، عبداللہ عبداللہ سمیت بیشتر اُمیدواروں نے ان نتائج کو مسترد کرتے ہوئے دوبارہ انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

اتوار کو جاری کیے گئے نتائج کے مطابق، صدر اشرف غنی 50.64 فی صد ووٹ لے کر اپنی اکثریت ثابت کرنے میں کامیاب ہوئے۔ ان کے حریف عبداللہ عبداللہ نے 39.52 فی صد ووٹ حاصل کیے۔

عبداللہ عبداللہ نے کہا تھا کہ وہ بہت جلد اس ضمن میں تحریری درخواست جمع کرائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک مرتبہ پھر اپنے حامیوں، الیکشن کمیشن اور اپنے عالمی اتحادیوں پر یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ جب تک ہمارے مطالبات پر توجہ نہیں دی جاتی، تب تک ہماری ٹیم اس "جعلی انتخابات" کا نتیجہ قبول نہیں کرے گی۔

افغان الیکشن کمیشن کے مطابق، صدارتی انتخابات کے نتائج پر اب تک 4500 سے زائد شکایات موصول ہو چکی ہیں۔ حکام توقع کر رہے ہیں انہیں اس ضمن میں 10 ہزار سے زائد شکایات موصول ہو سکتی ہیں۔

افغانستان میں 28 ستمبر کو صدارتی انتخابات ہوئے تھے۔ تاہم، فریقین کی جانب سے دھاندلی کے الزامات کے باعث نتائج تاخیر کا شکار ہو گئے تھے۔

XS
SM
MD
LG