امریکہ کے خلائی تحقیقاتی ادارے 'ناسا' کے سربراہ چارلس بولڈن جونئیر نے کہا ہے کہ دنیا کو سطحِ سمندر میں ہونے والے اضافے پر فوری توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
جمعے کو تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک میں 'وائس آف امریکہ' کے ساتھ گفتگو کرتےہوئے انہوں نے کہا کہ سمندروں کی سطح میں اضافے سے متعلق سامنے آنے والی حالیہ معلومات قابلِ اعتبار ہیں جن پر دنیا کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔
بدھ کو 'ناسا' سے منسلک سائنس دانوں نے اپنی ایک نئی تحقیق کےنتائج جاری کیے تھے جس کے مطابق سمندروں کی سطح میں 1992ء سے اوسطاً آٹھ سینٹی میٹرکا اضافہ ہورہا ہے۔
تحقیق کے مطابق سمندروں کی سطح میں یہ اضافہ درجہ حرارت میں مسلسل اضافے اور گلیشئرز پگھلنے کا نتیجہ ہے۔
سمندروں کی تحقیق سے متعلق ناسا کے شعبے سے منسلک پروفیسر اسٹیو نیرم کے مطابق اگر درجہ حرارت میں اضافے اور برفانی تودوں کے پگھلنے کا عمل جاری رہا تو رواں صدی کے اختتام تک دنیا میں سمندروں کی سطح میں کم از کم ایک میٹر تک اضافہ ہوچکا ہوگا۔
'ناسا' کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق دنیا خصوصاً براعظم ایشیا کے ملکوں کےلیے خطرے کی گھنٹی ہے جہاں لگ بھگ ڈیڑھ کروڑ افراد ایسی ساحلی بستیوں میں مقیم ہیں جو سطحِ سمندر سے ایک میٹر سے بھی کم بلند ہیں۔
جمعے کو 'وائس آف امریکہ' سے گفتگو کرتےہوئے 'ناسا' کے سربراہ چارلس بولڈن نے کہا کہ اگر دنیا نئی تحقیق کے نتیجےمیں سامنے آنے والی معلومات پر فوری توجہ دے تو مستقبل میں سامنے آنے والے خطرے کا تدارک کیا جاسکتا ہے۔
'ناسا' کے سربراہ کے دورہ تھائی لینڈ کا مقصد وہاں ادارے کے تعاون سے شروع ہونے والے ایک پنج سالہ منصوبے کا افتتاح کرنا ہے جس کے تحت خطے میں آنے والی ماحولیاتی تبدیلیوں کا ڈیٹا اکٹھا کیاجائے گا۔