امریکی تحقیقاتی ادارے 'ناسا' کا خلائی مشن رواں ہفتے زمین سے لاکھوں میل دُور 'بینو' نامی قدیم شہابیے پر اُتر کر اس سے نمونے حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔ یہ کارنامہ اس سے قبل جاپان بھی سر انجام دے چکا ہے۔
ناسا نے 'اوسرس ریکس' نامی خلائی مشن 2016 میں خلا میں بھیجا تھا جو 2018 میں 'بینو' کے گرد پہنچ کر وہاں چکر لگا رہا ہے۔ حکام کے مطابق اب یہ مشن منگل کو شہابیے سے نمونے جمع کرے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ویگن کے حجم کی ایک خلائی گاڑی منگل کو کسی بھی وقت شہابیے کی ہموار سطح پر اُترے گی، جس کے بعد اس میں نصب خود کار نظام کے ذریعے شہابیے کی سطح سے نمونہ حاصل کیا جائے گا۔
ناسا حکام کے مطابق خلائی گاڑی ایک خود کار نظام کے ذریعے شہابیے کی سطح سے نمونے حاصل کرے گی جس کا تجزیہ کیا جائے گا کہ اس شہابیے پر زندگی کو وجود دینے والے اجزا موجود ہیں یا نہیں۔
ناسا کا کہنا ہے کہ شہابیے سے دو اونس یعنی 60 گرام کے لگ بھگ مواد حاصل کیا جائے گا۔ ناسا کے مطابق خلائی گاڑی شہابیے کی سطح سے لگ بھگ ایک کلو میٹر کی دُوری پر چار گھنٹے تک چکر لگانے کے بعد ہموار سطح پر اُترے گی۔
سطح پر اُترنے کے بعد خلائی گاڑی سے 3.4 میٹر طویل ہاتھ نما مشین پانچ سے 10 سیکنڈ کے دورانیے میں سطح سے نمونہ حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔
ناسا کا کہنا ہے کہ شہابیے سے حاصل کیا گیا نمونہ زمین پر 2023 تک پہنچے گا۔
واضح رہے کہ زندگی کی ابتدا کے حوالے سے محققین کی جانب سے مختلف مفروضے سامنے آتے رہے ہیں۔ بعض سائس دان سمجھتے ہیں کہ زمین ایک زوردار دھماکے 'بگ بینگ' کے بعد وجود میں آئی جب کہ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ کئی شہابیے زمین سے ٹکرانے کے بعد یہاں زندگی شروع ہوئی۔