نیشنل ایکشن پلان پرعملدآمد کی رواں سال کی رپورٹ جاری کردی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں دہشت گردی کے واقعات میں 27 فیصد کمی آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق دہشتگردی کے 4655 واقعات ناکام بنائےگئے۔ مذہبی منافرت پھیلانے پر1353مقدمات درج کر کے 2528 افراد گرفتار کیے گئے ہیں جبکہ فورتھ شیڈول میں 8333 لوگو ں کے نام ڈال دیے گئے ہیں۔
دہشت گردوں کی مالی معاونت پر5023 اکاونٹس منجمند کرکے30 کروڑروپے ضبط کیے جاچکے ہیں۔
وائس آف امریکہ کو موصول ہونے والی نیشنل ایکشن پلان رپورٹ کے مطابق رواں سال جنوری سے اب تک دہشت گردی کے 432 واقعات ہوئے تاہم 2016 کی نسبت دہشت گردی کے واقعات میں27 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
رواں برس اب تک 35 لاکھ 72 ہزار615 سرچ آپریشن ہوئے اور 2 لاکھ 27 ہزارمشکوک افراد گرفتار کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق حساس اداروں کے مابین معلومات کے تبادلے سے دہشت گردی کے 4655 واقعات ناکام بنائے گئے۔
رواں سال دہشت گردی کے مقدمات میں 72 افراد کو تختہ دار پر لٹکایا گیا جبکہ نیپ کے نفاذ سے اب تک مجموعی طور پر فوجداری مقدمات میں 350 سے زائد مجرموں کو پھانسی دی جاچکی ہے۔
فوجی عدالتوں کو اب تک 219 مقدمات بھیجے جا چکے ہیں جن میں سے 49 مقدمات کے فیصلے سنائے گئے اور 176 تاحال زیرسماعت ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مذہبی منافرت پھیلانے پر1353مقدمات درج کر کے 2528 افراد گرفتار کیے گئے ہیں اور فورتھ شیڈول میں 8333 لوگو ں کے نام ڈال دیے گئے ہیں۔
دہشت گردوں کی مالی معاونت پر5023 اکاونٹس منجمند کرکے30 کروڑروپے ضبط کیے جاچکے ہیں۔
پاکستان میں دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے بنائے گئے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد نہ ہونے کے حوالے سے اکثر اعتراض کیا جاتا ہے اور اس سلسلہ میں صوبے اور وفاق ایک دوسرے پر الزام عائد کرتے ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان میں مدرسہ ریفارمز، فاٹا اصلاحات اور دیگر کئی امور پر بارہا کوششوں کے باوجود اب تک مکمل اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے۔ تاہم نیپ کے تحت سیکیورٹی اداروں میں پہلے کے مقابلہ میں آپس میں تعاون میں مزید اضافہ ہوا ہے۔