پاکستان کی پارلیمان کے ایوانِ زیریں 'قومی اسمبلی' نے حال ہی میں منطور ہونے والے انتخابی اصلاحات کے بل میں کاغذاتِ نامزدگی کے فارم میں ختم نبوت سے متعلق حلف نامے میں ہونے والی تبدیلی کو ختم کرتے ہوئے اس شق کو دوبارہ اپنی اصل حالت میں بحال کرنے کے ترمیمی بل کی منظوری دے دی ہے۔
انتخابی اصلاحات کے ایکٹ 2017ء میں ترمیم کا مجوزہ بل وزیرِ قانون زاہد حامد نے جمعرات کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جس میں کاغذاتِ نامزدگی کے فارم کے حلف نامے کے متن کو اصل حالت میں بحال کرنے ک تجویز دی گئی تھی۔
اس قانون کے مطابق ملک میں کسی بھی انتخاب میں حصہ لینے والے مسلمان امیدوار اپنے کاغذاتِ نامزدگی کے ساتھ ختمِ نبوت سے متعلق حلف نامہ بھی جمع کرانے کے پابند تھے۔
انتخابی اصلاحات کے گزشتہ ہفتے منظور کیے جانے والے ترمیمی قانون میں نامزدگی سے متعلق نئے فارم میں "اوتھ" یعنی حلف کو ’’ڈکلیئر‘‘ کے لفظ سے تبدیل کر دیا گیا تھا۔
جس پر حزبِ اختلاف نے مطالبہ کیا تھا کہ فارم کو اصل حالت میں بحال کیا جائے۔ جبکہ ملک کے مذہبی حلقوں کی طرف سے سے اس فارم کو اپنی اصل حالت میں برقرار رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔
پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے اس حلف نامے میں تبدیلی کے ذمہ دار وزیر کو تبدیل کرنے کی تجویز دی تھی جب کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کے بقول یہ ایک "کلیریکل" غلطی تھی۔
جمعرات کو قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیرِ قانون زاہد حامد نے کہا کہ قانون سازوں نے اپنی ذمہ داری پوری کر کے اس ترمیم کو واپس لے کر حلف نامے کو اس کی اصل حالت میں بحال کرنے کی ترمیم کی منظوری دے دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کنڈکٹ آف الیکشن آرڈر 2002ء کی شق 7 بی اور 7 سی جو احمدی برادری سے متعلق ہے، اسے بھی ایک ترمیم کے ذریعے اصل حالت میں بحال کیا جارہا ہے۔
زاہد حامد نے کہا کہ یہ اقدام بھی تمام پارلیمانی جماعتوں کے اتفاقِ رائے سےعمل میں لایا گیا ہے۔
قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد اب اس بل کو منظوری کے لیے سینیٹ بھیج دیا جائے گا جس سے منظوری کے بعد صدر کے دستخط کے ساتھ ہی یہ نافذ ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان کی پارلیمان نے 1970ء کی دہائی میں ایک آئینی ترمیم کے ذریعے احمدی افراد کو غیر مسلم قرار دے دیا تھا۔