امریکی صدر بائیڈن نے داخلی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے جو قومی منصوبہ پیش کیا ہے، وہ ان کے بقول امریکہ میں اس مسئلے پر قومی سطح پربنایا جانے والا یہ پہلا منصوبہ ہے۔
منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں صدر بائیڈن نے کہا کہ داخلی دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کے لیے اس قومی حکمت عملی کا مقصد یہ ہے کہ ہر سطح پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان اطلاعات کا تبادلہ ہو تاکہ ان معاملات کا تجزیہ کرنے کی حکومتی صلاحیت بہتر ہو سکے۔
صدر نے کہا کہ اس حکمت عملی کا بنیادی مقصد دہشت گردوں کی بھرتی اور نقل و حرکت کو روکنا، ان کی سرگرمیوں کو درہم برہم کرنا اور انہیں ناکام بنانا ہے۔
اس منصوبے کے ذریعے داخلی دہشت گردی کی بنیادی وجوہات پر توجہ دے کر انہیں درست کیا جائے گا، جیسے نسلی، علاقائی اور مذہبی منافرت۔
صدر بائیڈن نے اپنے بیان میں کہا کہ داخلی دہشت گردی نفرت، تعصب اور دیگر انتہا پسند نظریات کی وجہ سے پھیلتی ہے اور یہ امریکہ کی روح پر لگنے والا بد نما داغ ہے۔ ہمارا ملک جس منزل کی جانب بڑھ رہا ہے، اس کے راستے میں نہ صرف بڑی رکاوٹ ہے بلکہ ہماری قومی سلامتی، جمہوریت اور اتحاد کے لیے خطرہ بھی ہے۔
امریکی کانگریس کی عمارت کیپٹل پر چھ جنوری کو ہونے والے حملے کے تقریباً چھ ماہ بعد اس منصوبے کا اجرا کیا گیا ہے۔
2021 میں پرتشدد انتہا پسندوں کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
نیشنل انٹیلیجینس کے ڈائریکٹر کے دفتر سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سفید فاموں کو برتر خیال کرنے والی وائیٹ سپرمیسیسٹ تنظیمیں اور حکومت مخالف ملیشیا، ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکی ہیں۔