مغربی ملکوں کے دفاعی اتحاد 'نیٹو' نے روس کی سرحد سے متصل مشرقی یورپی ریاستوں میں اپنی فوجی موجودگی میں اضافے کا عندیہ دیا ہے۔
بدھ کو برسلز میں نیٹو ممالک کے وزرائے دفاع کے دو روزہ اجلاس سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اتحاد کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹالٹن برگ نے کہا کہ نیٹو کے اس اقدام سے کسی بھی "متوقع جارح طاقت" کو واضح پیغام جائے گا۔
نیٹو سربراہ نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ رکن ملکوں کے وزرائے دفاع اتحاد کے مشرقی حصے کی اگلی صفوں میں اپنی فوجی موجودگی میں اضافے کی منظوری دیدیں گے۔
انہوں نے روس کا نام لیے بغیر کہا کہ اتحاد کے اس فیصلے سے یہ واضح پیغام جائے گا کہ نیٹو اپنے کسی بھی اتحادی ملک کے خلاف جارحیت کا مظاہرہ کرنے والے کو بھرپور جواب دے گا۔
اسٹالٹن برگ کا کہنا تھا کہ نیٹو پہلے ہی مشرقی یورپ کے ملکوں میں اپنی موجودگی اور اپنے فوجی دستوں کی لڑائی کی صلاحیت میں اضافے کے لیے خاطر خواہ اقدامات کرچکا ہے جس سے ان ملکوں کے دفاع کو مضبوط بنانے میں مدد ملی ہے۔
دو برس قبل روس کی جانب سے یوکرین کے علاقے کرائمیا کے اپنے ساتھ الحاق کے بعد سے مغربی ملکوں کے دفاعی اتحاد کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ کسی بھی کشیدگی کی صورت میں روس پولینڈ اور بالٹک ریاستوں پر چڑھائی کرسکتا ہے۔
نیٹو وزرائے دفاع کے اجلاس میں شرکت کے لیے برسلز پہنچنے پر برطانیہ کے وزیرِ دفاع مائیکل فیلن نے بھی انہی خدشات کاا ظہار کیا۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیر کا کہنا تھا کہ نیٹو کو اس وقت اپنی مشرقی سرحد اور بحیرۂ احمر کی جانب سے دباؤ کا سامنا ہے جس کے مقابلے کے لیے اتحاد کو فوجیوں اور جنگی جہازوں کی تعیناتی کا واضح منصوبہ تشکیل دینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ ان دونوں محاذوں پر نیٹو فوجی دستوں کی فوری تعیناتی کا خواہاں ہے۔خیال رہے کہ بحیرۂ احمر کے راستے افریقہ اور مشرقِ وسطیٰ کے جنگ زدہ علاقوں سے لاکھوں پناہ گزین یورپ پہنچ رہے ہیں جن کی آباد کاری یورپی ملکوں کے لیے مسئلہ بنا ہوا ہے۔
نیٹو وزرائے دفاع اپنے دو روزہ اجلاس میں اتحاد کے رکن ملک ترکی سے شامی مہاجرین کے یورپ میں داخلے کو روکنے میں مدد دینے کی ترک حکومت کی درخواست پر بھی غور کریں گے۔
دریں اثنا روس نے اپنے ردِ عمل میں نیٹو کی جانب سے مشرقی یورپ میں اپنی فوجی موجودگی میں اضافے کے منصوبے کو خطے کو غیر مستحکم کرنے کی ایک کوشش قراردیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق روس کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا نے کہا ہے کہ نیٹو کی جانب سے اپنی مشرقی سرحد پر فوجی موجودگی میں اضافے کا منصوبہ روس کو حصار میں لینے کی کوشش ہے۔