جینیوا میں اگلے ہفتے اقوام ِ متحدہ کے دفتر میں سینکٹروں حکومتی نمائندے، مقامی عہدیدار، پرائیویٹ سیکٹر اور سول سوسائٹی کے نمائندے ایک نئے عالمی معاہدے کی تیاری کا کام شروع کریں گے۔
اجلاس کا مقصد اقوام ِمتحدہ کی جانب سے قدرتی آفات میں نقصان کم سے کم ہونے سے متعلق تیسری عالمی کانفرنس کے حوالے سے مختلف امور پر غور کرنا ہے۔ یہ کانفرنس اگلے برس جاپان میں منعقد کی جائے گی۔
یہ نیا معاہدہ ماضی کے ’ہیاگو فریم ورک فار ایکشن‘ کی جگہ نافذ کیا جائے گا جسے 2005ء میں اقوام ِمتحدہ نے بحیرہ ِہند میں آنے والے سونامی کے بعد منظور کیا تھا جس میں لاکھوں افراد مارے گئے تھے۔
اقوام ِمتحدہ کے مطابق گذشتہ 20 برسوں میں قدرتی آفات کے باعث چار ارب افراد متاثر ہوئے ہیں اور اس سے 13 لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔
اقوام ِمتحدہ کے تخمینوں کے مطابق گذشتہ 20 برسوں میں قدرتی آفات کے نتیجے میں دنیا کو 20 کھرب ڈالر کا معاشی نقصان برداشت کرنا پڑا۔
اقوام ِمتحدہ میں آفات کے نقصانات میں کمی سے متعلق ادارے کی سربراہ مارگاریٹا والسٹروم کا کہنا تھا کہ، ’ہمیں دنیا بھر میں ہونے والے معاشی نقصانات، شہروں کی طرف نقل ِمکانی اور دنیا بھر میں دولت کے مرتکز ہونے کی وجہ سے ایک نئے معاہدے کی ضرورت ہے‘۔
اقوام ِمتحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، گذشتہ ایک دہائی میں قدرتی آفات کے سبب ہونے والا معاشی نقصان 100 ارب ڈالر تک رہا۔