پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کے درمیان ملاقات سے متعلق کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔
اس سے قبل یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر وزیراعظم نواز شریف کی اپنے بھارتی ہم منصب نریندر مودی سے ملاقات ہو سکتی ہے۔
قاضی خلیل اللہ نے ایسی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر اطلاعات کے مطابق پاکستانی وزیراعظم اور اُن کے بھارتی ہم منصب نیویارک میں ایک ہی ہوٹل میں قیام کریں گے۔
واضح رہے کہ اگست میں پاکستان اور بھارت کے قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان ملاقات نئی دہلی میں طے تھی لیکن بات چیت سے متعلق ایجنڈے پر اختلافات کی وجہ سے یہ ملاقات نا ہو سکی۔
تاہم رواں ماہ کے اوائل میں پاکستان رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل اور بھارتی بارڈر سکیورٹی فورس ’بی ایس ایف‘ کے سربراہ کے درمیان سرحدی کشیدگی کے معاملے پر نئی دہلی میں مذاکرات ہوئے تھے۔
اگرچہ ان مذاکرات میں لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈی پر فائر بندی معاہدے پر عمل درآمد پر اتفاق کیا تھا۔
لیکن پاکستانی حکام کے مطابق نئی دہلی میں مذاکرات کے بعد بھی رواں ماہ کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر بھارتی فورسز کی فائرنگ و گولہ باری میں ایک فوجی اہلکار سمیت چار افراد ہلاک ہوئے۔
پاکستان نے ان ہلاکتوں پر اسلام آباد میں تعینات بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کر کے اُن سے احتجاج بھی کیا۔
بھارت بھی یہ کہتا رہا ہے کہ پاکستانی فورسز کی فائرنگ سے اُس کے ہاں بھی شہریوں کا جانی نقصان ہوا ہے۔ دونوں ہی ملک ایک دوسرے پر فائرنگ میں پہل کا الزام عائد کرتے ہیں۔
اُدھر جمعرات کو پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے لائن آف کنٹرول پر تعینات پاکستانی فوجیوں سے ملاقات کی۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے جاری ایک بیان کے مطابق جنرل راحیل شریف نے کہا کہ بھارتی فورسز کی طرف سے ’لائن آف کنٹرول‘ اور ’ورکنگ باؤنڈری‘ پر فائرنگ و گولہ باری کر کے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ سے پاکستان کی توجہ ہٹانے کی کوشش ناکام ہوئی۔
جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان دو مختلف جنگوں میں مصروف ہے جن میں سے ایک ملک کے اندر اور دوسری سرحدوں پر لڑی جا رہی ہے۔