سابق وزیراعظم نوازشریف نے سپریم کورٹ کی طرف سے پرویز مشرف کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف سنگین غداری کا مقدمہ ہے اور دوسری طرف الیکشن لڑنے کی مشروط اجازت دی جا رہی ہے۔
اسلام آباد میں احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف ججوں کو نظر بند کرنے، دو بار ملک کا آئین توڑنے، بگٹی قتل کیس میں بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ کس آئین کے تحت مشرف کو اجازت دی گئی، اس کی شق ہمیں بھی پڑھا دیں ’’ایسے شخص کو کیسے ضمانت دی جا سکتی ہے اور میں نے اپنی اہلیہ کی عیادت کے لیے تین دن کا استثنیٰ مانگا جو نہیں مل رہا۔‘‘
سابق وزیراعظم نے الزام لگایا کہ سب کچھ قانون سے بالاتر ہو رہا ہے۔
اُنھوں نے سوال اٹھایا کہ اب کہاں گیا آئین و قانون، آرٹیکل 6 کدھر ہے، ایک شخص کس طرح قانون اورآئین سے بالاتر ہو سکتا ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ عوام حیران ہیں کہ عدالت کس طرح غداری کیس کے ایک ملزم کو رعایت دے سکتی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی قانون توڑتا ہے تو وہ چیف جسٹس سے براہ راست ضمانت حاصل کر سکتا ہے۔
اس دوران صحافی کی جانب سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ یہ سمجھتے ہیں کہ عدالت کی یقین دہانیوں کے بعد پرویز مشرف واپس آجائیں گے؟ تو اس پر نوازشریف کا کہنا تھا کہ وہ مفروضے پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔
پرویز مشرف کی تاحیات نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جمعرات کو چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ پرویز مشرف کاغذات نامزدگی جمع کروانے پاکستان آئیں تو انہیں گرفتار نہیں کیا جائے گا۔
چیف جسٹس نے یقین دہانی کرائی تھی کہ پرویز مشرف ملک میں آکر کاغذات نامزدگی جمع کروائیں گے تو کاغذات وصول کر لیے جائیں گے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے تھے کہ پرویز مشرف 13 جون تک عدالت میں پیش ہو جائیں گے تو ان کی پٹیشن لاہور رجسٹری میں سنی جائے گی۔
پشاور ہائی کورٹ نے 2013 کے عام انتخابات میں پرویز مشرف کو انتخابات میں حصہ لینے سے نااہل قرار دے دیا تھا۔