پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ ان کے خلاف قومی احتساب بیورو کی جانب سے دائر ریفرنسز کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا اور پرانے ریفرنسز پر نئے ریفرنسز کا خول چڑھا دیا گیا ہے۔
منگل کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم نے سوال کیا کہ جب پہلے ریفرنس میں ہی کچھ نہیں نکلا تو نیا ریفرنس دائرکرنے کی کیا ضرورت تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے چھ ماہ میں کون سی چیزثابت ہوئی ہے جو اب ڈیڑھ ماہ میں ثابت ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے مقدمات سے متعلق کسی سے کوئی توقع نہیں رکھنا چاہتے۔
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ رینٹل پاور، کوٹیکنا اور این آئی سی ایل جیسے مقدمات میں کرپشن ثابت ہوئی لیکن سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے والوں کے مقدمات نہیں سنے جارہے اور ان کے بقول ہمارے کیس میں کچھ نہ ہونے کے باوجود بھی کچھ نکالا جا رہا ہے۔
پرویز مشرف کی واپسی سے متعلق خبروں پر نواز شریف کا کہنا تھا کہ اس پر ہنسا ہی جاسکتا ہے۔ چوہدری نثار سے متعلق سوال پر سابق وزیرِ اعظم خاموش رہے اور کہا کہ میرا خیال ہے کہ جس مقصد کے لیے آئے ہیں، وہی پورا کریں۔
منگل کو ہونے والی سماعت میں نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ کے حکم پر تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیا ایک بار پھر عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور لندن فلیٹس ریفرنس سے متعلق دستاویزات احتساب عدالت میں پیش کیں۔
عدالت نے واجد ضیا کو دستاویزات ترتیب سے لے کر آنے کی ہدایت کی تھی۔
ایون فیلڈ ریفرنس میں واجد ضیا کا بیان گزشتہ تین سماعتوں سے جاری ہے جس کے مکمل ہونے کے بعد ملزمان کے وکیل ان سے جرح کریں گے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے منگل کو سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی بھی سماعت کی۔
دورانِ سماعت صدر نیشنل بینک آف پاکستان سعید احمد کی جانب سے ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست پیش کی گئی جو جج محمد بشیر نے مسترد کردی۔
درخواست خارج کرنے کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 27 مارچ تک ملتوی کردی ہے۔
سعید احمد کے وکیل نے کہا ہے کہ وہ عدالت کا تحریری فیصلہ ملنے کے بعد اسے ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔
نیب نے گزشتہ ماہ اسحاق ڈار کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر کیا تھا جس میں چار ملزمان جبکہ 10 سے زائد نئے گواہوں کو شامل کیا گیا تھا۔