وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستانی عوام کی فتح کے ساتھ ختم ہو گی اور قوم اپنی شناخت کی جنگ لڑ رہی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کی سہ پہر سیہون شریف پہنچنے پر کیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں دہشت گرد قوتوں کے خلاف متحد ہونا پڑے گا۔
سیہون میں وزیراعظم نواز شریف نے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت بھی کی جس میں چیف سیکرٹری سندھ نے انہیں سانحہ سیہون، اس کی تحقیقات اور امن و امان کے بارے میں بریفنگ دی۔
نواب شاہ آمد اور مریضوں کی عیادت
سیہون آمد سے قبل وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نواب شاہ پہنچے جہاں انہوں نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ہمراہ نواشاہ اسپتال کا دورہ کیا اور درگاہ لعل شہباز قلندر پر جمعرات کی رات ہونے والے خود کش دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کی۔
وزیراعظم نواب شاہ دوپہر سوا دو بجے نواب شاہ پہنچے تو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ، گورنر سندھ محمد زبیر اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے ان کا استقبال کیا۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور مشیر برائے قومی سلامتی ناصر جنجوعہ بھی وزیراعظم کے ہمراہ نواب شاہ پہنچے تھے۔
کشیدہ صورتحال
ادھر جمعہ کی صبح ایک مرتبہ پھرلعل شہباز قلندر کی درگاہ پر زائرین کی بڑی تعداد پہنچی تو انتظامیہ نے درگاہ کھولنے سے منع کر دیا جبکہ وہاں موجود پولیس کے ساتھ زائرین کی تلخ کلامی بھی ہوئی جب کہ کچھ زائرین حصار توڑ کر مزار میں داخل ہوگئے۔
اس پر پولیس نے سخت رویہ اپنایا تو مظاہرین نے توڑ پھوڑ شروع کر دی۔ سڑکوں پر ٹائر جلائے جانے لگے، نامعلوم افراد نے اسی دوران ایک پولیس موبائل کو آگ لگا دی جس سے ٹریفک معطل ہو گی۔
پولیس نے جلاؤ گھیراؤ کرنے والے افراد کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی۔
لوگوں میں پولیس کی کارکردگی کے حوالے سے شدید غم و غصہ دیکھا گیا۔ پولیس اہل کاروں نے ٹراما سینٹر اور ایڈمنسٹریشن یونٹ کے داخلی دروازے اندر سے بند کر لیے، لیکن اس پر بھی نے مظاہرین نے بس نہ کی اور دروازے پر ڈنڈے برسائے اور پتھراؤ کیا۔
مظاہرین نے اس دوران جہاز چوک، اے ایس پی آفس کا گھیراؤ کر لیا جس پر پولیس کی اضافی نفری طلب کر لی گئی۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل فائر کیے۔
کچھ گھنٹوں تک یہی صورتحال رہی جس کے بعد پولیس اورمظاہرین کے درمیان مذاکرات ہوئے اور بعد ازاں مظاہرین منتشر ہو گئے۔