واشنگٹن —
امریکہ کے دورے پر موجود پاکستان کے وزیرِ اعظم میاں نواز شریف نے امریکی نائب صدر جو بائیڈن سے ملاقات کی ہے جس میں دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیرِاعظم نواز شریف بدھ کی صبح اپنے وفد کے ہمراہ واشنگٹن میں واقع امریکی نائب صدر کی رہائش گاہ پہنچے جہاں دونوں رہنماؤں نے ناشتے پر ملاقات کی۔
ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف جنگ، افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا، خطے کی سکیورٹی کی صورتِ حال اور دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے امکانات پر بات چیت کی گئی۔
ملاقات کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات میں اضافے کی رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے مل کر کام کرنے کی خواہش کا اعادہ کیا اور 'اسٹریٹیجک ڈائیلاگ' کے عمل کو وسیع البنیاد اور باہمی رشتے مضبوط اور مفید بنانے کے لئے مثالی طریقہ قرار دیا۔
پاکستانی وزیرِاعظم اور امریکی نائب صدر نے تجارت اور سرمایہ کاری، توانائی، تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے اور دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان رابطوں لو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
نائب صدر جوزف بائیڈن نے وزیرِاعظم نواز شریف کے ساتھ اپنی گفتگو میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے تعاون اور قربانیوں کو سراہا اور افغانستان میں امن اور مصالحت میں تعاون سے متعلق پاکستان کے مفید اور اہم کردار کو تسلیم کیا۔
بیان کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے امریکی نائب صدر کو افغانوں کی قیادت میں شروع کیے جانے والے امن عمل کو آسان بنانے کے لئے پاکستان کے تعاون کا یقین دلایا۔
اپنی گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے کہا کہ افغان مصالحتی عمل کی کامیابی کو یقینی بنانے کیلئے پاکستان، امریکہ اور افغانستان کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔
میاں نواز شریف بدھ کی دوپہر 'وہائٹ ہاؤس' جائیں گے جہاں ان کی امریکی صدر براک اوباما کے ساتھ ملاقات طے ہے۔
توقع ہے کہ ملاقات کے دوران ہونے والی بات چیت میں پاکستان کے قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملوں کا مسئلہ سرِ فہرست رہے گا۔
رواں سال جون میں وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد نواز شریف کی صدر براک اوباما سے یہ پہلی باضابطہ ملاقات ہے۔ امکان ہے کہ دونوں رہنما اپنی ملاقات کے بعد صحافیوں سے بھی گفتگو کریں گے۔
وزیرِاعظم پاکستان صدر اوباما کی دعوت پر 20 اکتوبر کو چار روزہ دورے پر امریکہ پہنچے تھے جس کے دوران میں ان کی امریکی کابینہ کے کئی اہم وزرا، ارکانِ کانگریس اور امریکی کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔
وزیرِاعظم نواز شریف بدھ کی صبح اپنے وفد کے ہمراہ واشنگٹن میں واقع امریکی نائب صدر کی رہائش گاہ پہنچے جہاں دونوں رہنماؤں نے ناشتے پر ملاقات کی۔
ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف جنگ، افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا، خطے کی سکیورٹی کی صورتِ حال اور دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے امکانات پر بات چیت کی گئی۔
ملاقات کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات میں اضافے کی رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے مل کر کام کرنے کی خواہش کا اعادہ کیا اور 'اسٹریٹیجک ڈائیلاگ' کے عمل کو وسیع البنیاد اور باہمی رشتے مضبوط اور مفید بنانے کے لئے مثالی طریقہ قرار دیا۔
پاکستانی وزیرِاعظم اور امریکی نائب صدر نے تجارت اور سرمایہ کاری، توانائی، تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے اور دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان رابطوں لو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
نائب صدر جوزف بائیڈن نے وزیرِاعظم نواز شریف کے ساتھ اپنی گفتگو میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے تعاون اور قربانیوں کو سراہا اور افغانستان میں امن اور مصالحت میں تعاون سے متعلق پاکستان کے مفید اور اہم کردار کو تسلیم کیا۔
بیان کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے امریکی نائب صدر کو افغانوں کی قیادت میں شروع کیے جانے والے امن عمل کو آسان بنانے کے لئے پاکستان کے تعاون کا یقین دلایا۔
اپنی گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے کہا کہ افغان مصالحتی عمل کی کامیابی کو یقینی بنانے کیلئے پاکستان، امریکہ اور افغانستان کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔
میاں نواز شریف بدھ کی دوپہر 'وہائٹ ہاؤس' جائیں گے جہاں ان کی امریکی صدر براک اوباما کے ساتھ ملاقات طے ہے۔
توقع ہے کہ ملاقات کے دوران ہونے والی بات چیت میں پاکستان کے قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملوں کا مسئلہ سرِ فہرست رہے گا۔
رواں سال جون میں وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد نواز شریف کی صدر براک اوباما سے یہ پہلی باضابطہ ملاقات ہے۔ امکان ہے کہ دونوں رہنما اپنی ملاقات کے بعد صحافیوں سے بھی گفتگو کریں گے۔
وزیرِاعظم پاکستان صدر اوباما کی دعوت پر 20 اکتوبر کو چار روزہ دورے پر امریکہ پہنچے تھے جس کے دوران میں ان کی امریکی کابینہ کے کئی اہم وزرا، ارکانِ کانگریس اور امریکی کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔