پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف نے ممبئی حملوں سے متعلق اپنے بیان پر قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ اب پتا کرنا ہوگا کہ ملک میں دہشت گردی کا ذمہ دار کون ہے، کس نے دہشت گردی کی بنیاد رکھی اور ملک کو اس نہج پر پہنچایا؟
منگل کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ افسوس ناک اور تکلیف دہ ہے جسے میں مسترد کرتا ہوں۔
نوازشریف نے کہا اب پتہ کرنا ہوگا کہ ملک میں دہشت گردی کی بنیاد کس نے رکھی اور ذمہ دار کون ہے؟ ہمارا کتنا پیارا ملک تھا۔ اب اسے دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے۔ ضرورت ہے کہ اب معلوم کیا جائے کہ ملک کو یہاں تک کس نے پہنچایا؟ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کیا جائے۔
نوازشریف نے قومی کمیشن کے قیام کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ مجھے بتادیں اگر کوئی ملک ہمارے ساتھ کھڑا ہے۔ دنیا میں ہم تنہا ہو چکے ہیں۔ قومی کمیشن قومی ضرورت ہے۔ دوسرے ممالک کے ساتھ ہماری دوستیاں ہورہی تھیں۔ خواجہ آصف سے پوچھیں دوسرے ممالک نے میرے متعلق کیا رائے دی۔
نواز شریف نے کہا کہ ڈان لیکس کے وقت بھی سکیورٹی اجلاس میں یہی بات کی تھی اور سکیورٹی کمیٹی میں کی گئی انہی باتوں کو ڈان لیکس کا نام دے دیا گیا۔
یاد رہے کہ وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرِ صدارت پیر کو ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں نواز شریف کے ممبئی حملوں سے متعلق بیان کو مسترد کردیا گیا تھا۔
اجلاس میں وفاقی وزرا کے علاوہ مسلح افواج کے سربراہان بھی شریک تھے جب کہ اجلاس طلب کیے جانے کا اعلان بھی فوج کے ترجمان کی طرف سے کیا گیا تھا۔
نواز شریف نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کی عدالتیں ممبئی حملون میں ملوث غیر ریاستی عناصر کے خلاف مقدمے کو انجام تک کیوں نہیں پہنچا رہیں اور کیوں ایسے لوگوں کو سرحد پار حملے کرنے دیا جاتا ہے۔
نوازشریف کے اس بیان کی وجہ سے سول و ملٹری اداروں کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے اور نواز شریف پر مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے شدید تنقید کی جارہی ہے۔
نواز شریف کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
دریں اثنا اسلام آباد آباد ہائی کورٹ نے ممبئی حملوں سے متعلق نواز شریف کے بیان پر ان کے خلاف کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے بابر اعوان پیش ہوئے جنہوں نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ نوا ز شریف نے یہ بیان دے کر اپنے حلف سے غداری کی ہے۔ یہ آئین شکنی کا بھی معاملہ ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر ہونے والی درخواست میں نواز شریف، ڈی جی ایف آئی اے، چیرمین پیمرا اور چیرمین پی ٹی اے کو فریق بنیا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ریاست کے خلاف بیان پر نواز شریف کے خلاف کارروائی کے لیے ایف آئی اے کو حکم دیا جائے اور پیمرا کو نواز شریف کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی لگانے کا حکم دیا جائے۔
دورانِ سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ کیا عدالت نواز شریف کی تقاریر براہِ راست نشر کرنے پر پابندی لگا سکتی ہے؟ جس پر بابر اعوان نے کہا کہ الطاف حسین کیس میں عدالت ایسی پابندی لگا چکی ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے درخواست فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ پیمرا کے قانون کا جائزہ لے کر حکم جاری کیا جائے گا۔