رسائی کے لنکس

انتقام کی تمنا نہیں، ریاست کے ستونوں کو مل کر کام کرنا ہوگا: نواز شریف

سابق وزیرِ اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ آج ملک کو ایک نئے سفر کا آغاز کرنا ہے جس کے لیے اس بنیادی مرض کو دور کرنا پڑے گا جس کی وجہ سے ملک بار بار حادثے کا شکار ہو جاتا ہے۔

09:01 21.10.2023

رپورٹر ڈائری؛ جب نواز شریف کو اسلام آباد ایئرپورٹ سے باہر نہیں نکلنے دیا گیا

تین مرتبہ پاکستان کے وزیرِ اعظم رہنے والے نواز شریف ایک بار پھر وطن واپس آرہے ہیں لیکن آج کے حالات اس وقت سے بہت مختلف ہیں جب وہ ستمبر 2007 اسلام آباد پہنچے تھے۔

اس وقت ملک میں جنرل پرویز مشرف صدر اور آرمی چیف تھے جنہوں نے 12 اکتوبر 1999 کو نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ تقریباً سات سال تک سعودی عرب کے شہر جدہ میں قیام کے بعد نوازشریف کی یہ وطن واپسی کی پہلی کوشش تھی جسےاس وقت کی حکومت نے ناکام بنا دیا اور سابق وزیرِ اعظم کو ایئرپورٹ کی عمارت سے بھی باہر نکلنے نہیں دیا گیا تھا۔

نواز شریف 10 ستمبر 2007 کو لندن سے پاکستان پہنچنے والے تھے لیکن اس سے بہت پہلے ہی حالات خاصے کشیدہ ہوگئے تھے۔ وہ مسلم لیگ(ن) کے لیے مشکل وقت تھا اور اس کے لیے کسی جلسہ جلوس کا تصور بھی محال تھا جس طرح آج تحریکِ انصاف کے لیے ہوچکا ہے۔

میں اس وقت معروف ٹی وی چینل’ جیو نیوز‘ کے لیےرپورٹنگ کرتا تھا جہاں ابصار عالم اسلام آباد میں ہمارے بیورو چیف تھے۔ نواز شریف کی سات سال بعد وطن واپسی کی کوریج ایک بڑا نیوز ایونٹ تھا جس کے لیے کئی دن قبل میٹنگز شروع ہوگئی تھیں۔

میں ہر میٹنگ میں بطور کرائم رپورٹر شریک ہوتا تھا اور اپنے دفتر والوں کو پہلے ہی آگاہ کرچکا تھا کہ راول پنڈی اسلام آباد کے سنگم پر ائیرپورٹ تک جانا ہی بہت مشکل ہوگا کیوں کہ پولیس نے پلان بنایا تھا کہ ایئر پورٹ کی طرف جانے والے تمام راستے بند کردیے جائیں گے۔ میری رائےتھی کہ اس صورتِ حال میں ائیرپورٹ کے باہر سے کوریج کا کوئی فائدہ نہیں تھا کیوں کہ نواز شریف کو واپسی پر گرفتار کرنے کی باتیں ہورہی تھیں۔

مزید پڑھیے

09:28 21.10.2023

افسوس ہوتا ہے کہ ملک آگے جانے کے بجائے پیچھے چلا گیا: نواز شریف کی دبئی ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو

سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ الیکشن کے حوالے سے جو تاریخ الیکشن کمیشن دے گا، مسلم لیگ (ن) اسے تسلیم کرے گی۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہم 28 مئی والے ہیں، نو مئی والے نہیں۔

دبئی ایئرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے قائد مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ سن 2017 کے مقابلے میں حالات بہتر نہیں ہیں، ہمارا ملک آگے جانے کے بجائے پیچھے چلا گیا ہے۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے حالات خود بگاڑے ہیں اور ٹھیک بھی ہم نے خود کرنے ہیں۔

سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ چکا تھا اور بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم ہو چکی تھی، لوگوں کو روزگار مل رہا تھا، روٹی چار روپے کی ملتی تھی۔ آج وہ پاکستان نظر نہیں آتا۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ نوبت یہاں تک کیوں آئی، ہمیں آج دنیا کی بہترین معیشت ہونا چاہیے تھے۔

09:36 21.10.2023

نواز شریف کی دبئی ایئرپورٹ آمد

09:57 21.10.2023

نواز شریف کو وطن واپسی پر کن مقدمات کا سامنا ہو گا؟

سابق وزیرِ اعظم نواز شریف چار سالہ خودساختہ جلاوطنی کے بعد ہفتے کو وطن واپس پہنچ رہے ہیں، لیکن وطن واپسی پر انہیں مقدمات کا بھی سامنا ہو گا۔

قانونی ماہرین کے مطابق اسلام آباد پہنچنے پر نواز شریف کا اسٹیٹس سزا یافتہ مجرم کا ہو گا۔ لیکن ان کی قانونی ٹیم پرامید ہے کہ سابق وزیرِ اعظم کے خلاف کیسز میں سزا معطل ہو جائے گی اور انہیں جیل نہیں جانا پڑے گا۔

تین مرتبہ وزیرِاعظم رہنے والے نوازشریف وطن واپس آئیں گے تو ایون فیلڈ ریفرنس، العزیزیہ اسٹیل ملز اور توشہ خانہ کیس ان کی آمد کے تیسرے دن سے شروع ہو جائیں گے اور انہیں عدالتوں میں پیش ہونا پڑے گا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ میں نواز شریف کو 24 اکتوبر تک حفاظتی ضمانت دے رکھی ہے۔ لیکن ان کی سزا معطلی کی درخواست پر ابھی سماعت ہونا باقی ہے۔

نواز شریف کو سزا معطلی اور احتساب عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزا کے فیصلوں کے خلاف اپیل دوبارہ دائر کرنا پڑے گی۔ عدالتی مفرور ہونے کے باعث اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کی سزا کاالعدم قرار دے کر باعزت بری کرنے کی اپیلیں عدم پیروی پر خارج کر دی تھیں۔

مزید پڑھیے

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG