سپریم کورٹ میں نہال ہاشمی کے خلاف توہینِ عدالت کیس میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے ہیں کہ نہال ہاشمی کی جگہ وہ ہوتے تو اب تک شرم سے مر گئے ہوتے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں پیر کو تین رکنی بینچ نے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق سینیٹر نہال ہاشمی کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت کی۔
سماعت شروع ہوئی تو نہال ہاشمی نے مؤقف اختیار کیا کہ خود کو عدالت کے رحم وکرم پر چھوڑتا ہوں۔
اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ کی باتوں کے بعد رحم کی امید کی جاسکتی ہے؟ کیا آپ نے جو باتیں کیں وہ اپنی ذات کے لیے کہہ سکتے ہیں؟
نہال ہاشمی کی استدعا پر کمرۂ عدالت میں اڈیالہ جیل کے باہر صحافیوں سے گفتگو کی نہال ہاشمی کی ویڈیو ایک مرتبہ پھر چلائی گئی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے عدالت عظمیٰ کو گالیاں دیں، بتائیے آپ نے اتنی گندی گالیاں کسے دیں؟ نہال ہاشمی نے کہا کہ میں کلمہ پڑھ کر کہتا ہوں کہ عدالت کو نہیں کہا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جھوٹ بول کر نہال ہاشمی اسپتال میں رہا۔ میں نے نہال ہاشمی کے اسپتال جانے پر کوئی کارروائی نہیں کی۔ اس نے جو محفلیں جمائیں وہ سب ہمیں پتہ ہے، ججوں کو گالی دے کر کرپٹ کہا گیا۔ ابھی بھی عدالت کے سامنے جھوٹ بول رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پورے ملک کے وکلا کا امتحان ہے کہ ملک کی سب سے بڑی عدالت کے لیے ایک شخص نازیبا الفاظ استعمال کر رہا ہے۔ ہم ان کے خلاف کیا کاروائی کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سینئر وکلا اور بار کو چاہیے کہ وہ خود دیکھیں کیونکہ یہ بینچ کی عزت کے متعلق بار کا بھی امتحان ہے۔
چیف جسٹس نے عدالت میں موجود وکلا کو روسٹرم پر بلا کر استفسار کیا کہ آپ لوگ خود اس سی ڈی کو دیکھ کر فیصلہ کریں کہ نہال ہاشمی کے لائسنس کا کیا کرنا ہے؟ آپ جو بھی فیصلہ کریں گے مجھے قبول ہوگا۔ کل میرا بچہ پکڑا گیا تو اس کا فیصلہ وکلا سے کراؤں گا۔ وکلا ہی فیصلہ کریں کہ اس معاملے کا کیا کرنا ہے۔ وکلا کہیں گے کہ معاف کردیں تو معاف کرنے کا بھی ظرف ہے۔
بیرسٹر فروغ نسیم اور رشید اے رضوی نے عدالت میں کہا کہ نہال ہاشمی کے الفاظ کا کسی صورت دفاع نہیں کیا جا سکتا۔ صدر سندھ ہائی کورٹ بار قلبِ حسین نے کہا کہ نہال ہاشمی نے معافی مانگی ہے، عدالت ان پر رحم کرے۔
عدالت نے معاملے پر تجاویز دینے کے لیے سینئر وکلا کو منگل کو دوبارہ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی ہے۔
رواں برس یکم فروری کو سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نہال ہاشمی کو دھمکی آمیز تقریر اور توہینِ عدالت کیس میں ایک ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سناتے ہوئے کسی بھی عوامی عہدے کے لیے پانچ سال کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا۔
نہال ہاشمی نے ایک ماہ قید کی سزا کے بعد اڈیالہ جیل سے رہا ہونے کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر عدلیہ اور ججز کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کی تھی۔
ججوں کے خلاف مبینہ طور پر دھمکی آمیز الفاظ کے استعمال پر سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا تھا۔
دوسری جانب سپریم کورٹ نے دانیال عزیز کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت جمعے تک ملتوی کردی ہے۔
جسٹس شیخ عظمت کی سربراہی میں بینچ نے وفاقی وزیر نجکاری دانیال عزیز کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت کی جس کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے گواہوں کی فہرست عدالت میں پیش کی۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ گواہوں کی فہرست وکیلِ صفائی کو بروقت فراہم نہیں کی گئی۔ اس لیے شفاف ٹرائل یقینی بنانے کے لیے معاملہ جمعے تک ملتوی کر رہے ہیں۔ پراسیکیوشن جمعے کو مکمل شواہد ریکارڈ کرائے۔
جسٹس شیخ عظمت نے وکیل صفائی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے اپنے الفاظ کی تردید بھی نہیں کی۔ آپ جانتے ہیں ہم اس کیس میں گریز کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ عدالت کے لیے ملزم بھی آنکھ کا تارا اور عدالتی تحفظ میں ہوتا ہے۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی برائے نجکاری دانیال عزیز اور وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے عدلیہ مخالف تقاریر کا ازخود نوٹس لیا ہوا ہے۔