آخرِ کار نیپال کے قانون سازوں نے جمعرات کو نئے وزیرِ اعظم کا انتخاب کرلیا۔ ماؤنواز حزبِ مخالف کے دباؤ میں آکر جون 2010ء کو سابق وزیرِ اعظم مادھیو کمار کی طرف سے استعفیٰ دینے کے بعد نئے وزیرِ اعظم کے انتخاب کی یہ سترہویں کوشش تھی۔
پارلیمان نے یونائٹڈ مارکسسٹ لیننسٹ کمیونسٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے امیدوار، جھلناتھ کھَنل کا انتخاب کر لیا۔ 601 نشستوں کے ایوان میں سے اُن کے حق میں 368ووٹ ڈالے گئے۔
مادھیو کمار کے استعفے کے بعد ملک کی اہم سیاسی جماعتیں اِس بات پر رضامند نہیں ہو پارہی تھیں کہ اتحادی حکومت کی باگ ڈور کون سنبھالے گا، اور اِس تعطل کی بنا پر ملک کے لیے نیا آئین تشکیل دینے میں تاخیر ہوئی ہے۔
نیو یارک میں اقوامِ متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے مسٹر کھنل کے چناؤ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ امن عمل کی تکمیل اور 28مئی 2011ء تک کی مقرر کردہ مدت کے اندر اندر ایک نئے آئین کی منظوری دینے کے معاملات میں مدد دینے کو تیار ہے۔