واشنگٹن —
نیپالی پارلیمان نے اپنا نیا وزیر ِ اعظم چُن لیا ہے جس کے بعد بظاہر نیپال میں گذشتہ دو ماہ سے جاری سیاسی بحران پر قابو پا لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ نیپال میں دو ماہ قبل انتخابات منعقد ہوئے تھے۔
نیپالی کانگریس پارٹی کے سربراہ سُشیل کوئرالہ کو پیر کے روز کمیونیسٹ یو ایم ایل پارٹی کی حمایت سے نیپال کا نیا وزیر ِاعظم منتخب کیا گیا۔ انہیں 605 رُکنی پارلیمان کے ایوان میں 405 ووٹ حاصل ہوئے۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اس مخلوط حکومت میں نیپال کی دیگر جماعتیں بھی شمولیت اختیار کریں گی یا نہیں؟
76 سالہ سُشیل کوئرالہ اپنے خاندان کے چوتھے فرد ہیں جو نیپال کے وزیر ِاعظم بنے ہیں۔
نیپال کے نئے وزیر ِاعظم کو فوری طور پر نیپال کے نئے آئین کی دستاویز کی تیاری پر کام کرنا ہوگا۔
نیپال کا نیا آئین تیار کرنے کی ذمہ داری گذشتہ پارلیمان کے سپرد تھی جسے یہ آئین 2008ء میں مکمل کرنا تھا مگر وہ آپس کے اختلافات کے باعث یہ ذمہ داری پوری نہ کر سکے۔
واضح رہے کہ نیپال میں دو ماہ قبل انتخابات منعقد ہوئے تھے۔
نیپالی کانگریس پارٹی کے سربراہ سُشیل کوئرالہ کو پیر کے روز کمیونیسٹ یو ایم ایل پارٹی کی حمایت سے نیپال کا نیا وزیر ِاعظم منتخب کیا گیا۔ انہیں 605 رُکنی پارلیمان کے ایوان میں 405 ووٹ حاصل ہوئے۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اس مخلوط حکومت میں نیپال کی دیگر جماعتیں بھی شمولیت اختیار کریں گی یا نہیں؟
76 سالہ سُشیل کوئرالہ اپنے خاندان کے چوتھے فرد ہیں جو نیپال کے وزیر ِاعظم بنے ہیں۔
نیپال کے نئے وزیر ِاعظم کو فوری طور پر نیپال کے نئے آئین کی دستاویز کی تیاری پر کام کرنا ہوگا۔
نیپال کا نیا آئین تیار کرنے کی ذمہ داری گذشتہ پارلیمان کے سپرد تھی جسے یہ آئین 2008ء میں مکمل کرنا تھا مگر وہ آپس کے اختلافات کے باعث یہ ذمہ داری پوری نہ کر سکے۔
نیپال نے بادشاہت کے خاتمے کے بعد، 2008ء میں ایک الیکشن کرایا تھا۔
تاہم، سیاسی چال سازی، کے ساتھ ساتھ نسلی، سماجی و معاشی اور علاقائی اختلافات کے نتیجے میں گذشتہ بانچ برس سے ملک کے حالات خراب تر رہے ہیں اور مکمل جمہوری دور کی امیدیں ناکام ہو کر رہ گئی ہیں۔