نیپال میں کئی دن جاری رہنے والی موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلابوں اور مٹی کے تودے گرنے سے پیر سے اب تک کم از کم 99 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پڑوسی ملک بھارت میں بھی اس ہفتے ہونے والی موسلا دھار بارشوں نے تباہی مچا دی ہے، جن سے کم از کم 88 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ سڑکیں زیر آب آگئیں، پل تباہ ہو گئے اور مٹی کے تودے گرنے سے کئی گھر بہہ گئے ہیں۔
نیپال میں پولیس کا کہنا ہے کہ ریسکیو ٹیمیں کم از کم 40 افراد کو تلاش کر رہی ہیں جن کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ لاپتہ ہیں، جس سے خدشہ ہے کہ مرنے والوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔
پولیس کے ترجمان بسنت بہادر کنور نے کہا ہے کہ زیادہ تر اموات ملک کے مشرقی اور مغربی علاقوں میں ہوئیں جہاں اس ہفتے شدید بارشیں ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہے اور زخمیوں کو ہسپتالوں میں لے جا رہی ہے۔
بارشوں کے نتیجے میں زخمی ہونے والے کم از کم 35 افراد کو بچا لیا گیا ہے اور وہ اسپتال میں ہیں۔
نیپال میں ریڈ کریسنٹ سوسائٹییز کی بین الاقوامی فیڈریشن کے عظمت اللہ نے بتایا ہے کہ، "فصلیں اور گھر بہہ گئے ہیں، یہ ان خاندانوں کے لئے ایک شدید دھچکا ہے جو پہلے ہی کوویڈ 19 کے تباہ کن اثرات کی لپیٹ میں ہیں"۔ دونوں ملکوں میں ریڈ کراس کی ٹیمیں انخلا کی کوششوں میں مدد کر رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ، "نیپال اور بھارت کے لوگ عالمی وبا اور آب و ہوا کی بگڑتی ہوئی صورتحال میں جکڑے ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں لاکھوں زندگیاں اور روزگار بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔"
جمعرات کو وزیر اعظم شیر بہادر دیوبا نے مغربی علاقے میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور حکام کو ہدایت کی کہ وہ متاثرہ افراد کے فوری بچاو، امداد اور بحالی پر توجہ دیں۔
حکام اب بھی بے گھر ہونے والے خاندانوں کی تعداد اور آفات سے ہونے والے نقصانات کی تفصیل مکمل حد معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
نیپال میں موسمیات کے ماہرین نے جمعرات کو رات گئے درمیانے درجے کی بارش کی پیش گوئی کی ہے، تاہم انہیں توقع ہے کہ اس ہفتے کے آخر تک موسم بہتر ہو جائے گا۔
بھارت میں اس ہفتے کئی علاقوں میں شدید بارشیں ہوئی ہیں۔ ایک ہفتے کے دوران ہونے والی بارشوں کی وجہ سے آنے والے سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے سے شمالی ریاست اتراکھنڈ میں کم از کم 46 اور جنوبی ریاست کیرالہ میں 42 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جو آنے والے دنوں میں مزید بارشوں کے خطرے کا ایک انتباہ ہے۔
بھارت کے ہمالیائی شمال میں لینڈ سلائیڈز اور سیلاب عام ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ اور زیادہ تواتر سے واقع ہو رہے ہیں کیوں کہ گلوبل وارمنگ یہاں گلیشیئر کے پگھلنے میں ایک کردار ادا کر رہی ہے۔
فروری میں، اتراکھنڈ میں سیلابی ریلوں نے تقریبا 200 افراد کی جان لےلی تھی اور گھروں کو بہا کر لے گئے تھے۔ 2013 میں بھی یہاں آنے والے سیلابوں کے باعث ہزاروں لوگ ہلاک ہوئے تھے۔
(اس خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)