|
نیپال کی خاتون کوہ پیما، پھنجو لاما نے جمعرات کو خواتین کوہ پیماؤں کی ایورسٹ کی تیز ترین چڑھائی کا ریکارڈ توڑ دیا۔ انہوں نے 14 گھنٹے 31 منٹ میں دنیا کی اس بلند ترین چوٹی کو سر کیا۔
کوہ پیماؤں کو عام طور پر ماؤنٹ ایورسٹ کی 8,849-میٹر (29,000 فٹ) چوٹی تک پہنچنے میں کئی دن لگتے ہیں جب کہ وہ آرام اور ماحول کا عادی ہونے کے لیے اس کے مختلف کیمپوں میں راتیں گزارتے ہیں۔ لیکن لاما نے، جن کی عمر تیس پینتیس سال کے لگ بھگ ہے، چوٹی کو 2021 میں قائم کیے گئے ریکارڈ سے 11 گھنٹے پہلے سر کیا۔
بیس کیمپ کے ٹورازم ڈیپارٹمنٹ کے فیلڈ آفس کے سربراہ کھیم لال گوتم نے اے ایف پی کو بتایا کہ لاما نے 22 مئی کو بیس کیمپ سے دوپہر تین بجکر 52 منٹ پر چڑھائی شروع کی،اور 23 مئی کو صبح چھ بجکر 23 منٹ پر چوٹی تک پہنچ گئیں۔
لاما نے اس سے پہلے 2018 میں 39 گھنٹے اور 6 منٹ میں پہاڑ کی چوٹی پر پہنچ کر کسی خاتون کوہ پیما کی جانب سے ایورسٹ کو سر کرنے کا نیا ریکارڈ قائم کیا تھا۔ اس ریکارڈ کو 2021 میں ہانگ کانگ کی کوہ پیما اڈا سانگ ین ہنگ نے توڑا تھا جو 25 گھنٹے 50 منٹ میں چوٹی تک پہنچی تھیں۔
اور اب 2024 میں لاما نے 14 گھنٹے 31 منٹ میں پہاڑ کو فتح کر کے سانگ ین ہنگ کا ریکارڈ توڑ دیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے 2021 میں اپنے 2018 کے جس عالمی ریکارڈ کو کھویا تھا وہ اب 2024 می دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔
اس مہینے کے شروع میں، جب لاما ابھی بھی بیس کیمپ میں تھیں تو انہوں نے اپنے فیس بک پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ انہیں سو فیصد یقین ہے کہ وہ "مدر دیوی" کی چوٹی پر پہنچ جائیں گی۔
نیپالی کوہ پیما لکپا گیلو شیرپا نے 2003 میں 10 گھنٹے 56 منٹ میں ایورسٹ کی چوٹی فتح کرنے کا ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔
لاما کی ساتھی خاتون کوہ پیما مایا شیرپا نے کہا، "وہ بہت بہادر اور پرعزم ہیں... اور انہوں نے چوٹی سر کرنے کے لیے سخت تربیت حاصل کی ہے۔"
شیرپا نے مزید کہا کہ " لاما کا ریکارڈ دوسری نیپالی خواتین کوہ پیماؤں کے لیے ایک تحریک ہے۔"
لاما ایک گائیڈ اور ہیلی کاپٹر لونگ لائن ریسکیوؤر بھی ہیں۔ یہ ہیلی کاپٹر سے رسی پر لٹک کر کیا جانے والا وہ کام ہے جو خطرناک پہاڑی علاقوں میں پھنسے زخمی کوہ پیماؤں کو بچانے کے لیے اس وقت کیا جاتا ہے جب وہاں ہیلی کاپٹر یا ایئر کرافٹ لینڈ نہ کر سکیں یا زخمیوں کے قریب نہ پہنچ سکیں۔
لاما ہمالیہ کی دو اور چوٹیوں مناسلو اور چو اویو سمیت دنیا کی کچھ بلند ترین چوٹیوں کو سر کر چکی ہیں۔
گزشتہ برس ، 600 سے زیادہ کوہ پیماؤں نے ایورسٹ کی چوٹی کو سر کیا، لیکن وہ پہاڑ پر سب سے مہلک موسم بھی تھا، جس میں 18 ہلاکتیں ہوئیں۔
اس سال چین نے بھی غیر ملکیوں کے لیے تبتی راستے کو دوبارہ کھول دیا ہے جو 2020 سے پینڈیمک کی وجہ سے بند تھا۔
لاما نے یہ کامیابی ایک ایسے وقت میں حاصل کی ہے جب ایورسٹ پر کینیا کے ایک کوہ پیما کی موت کی تصدیق ہو گئی اور تین دوسرے لاپتہ کوہ پیماؤں کی تلاش جاری ہے جن میں سے ایک برطانوی اور دو نیپالی ہیں۔
اس ماہ کے شروع میں، دو منگولیائی کوہ پیما ایورسٹ کی چوٹی پر پہنچنے کے بعد لاپتہ ہو گئے تھے اور بعد میں وہ مردہ پائے گئے تھے۔
نیپال میں دنیا کی 10 بلند ترین چوٹیوں میں سے 8 موجود ہیں اور وہ ہر موسم بہار میں سینکڑوں مہم جو کوہ پیماؤں کا استقبال کرتا ہے ،جب موسم قدرے گرم اور ہوائیں عموماً پرسکون ہوتی ہیں۔
نیپال نے اس سال اپنے پہاڑوں کے لیے 900 سے زیادہ پرمٹ جاری کیے ہیں، جن میں ایورسٹ کے لیے 419 پرمٹ شامل ہیں، جن سے رائلٹی میں پچاس لاکھ ڈالر سے زیادہ کی کمائی ہوئی ہے۔
گزشتہ ماہ رسی فکسنگ کی ایک ٹیم کے چوٹی پر پہنچ جانے کے بعد سے 500 سے زیادہ کوہ پیما اور ان کے گائیڈ ایورسٹ کی چوٹی پر پہنچ چکے ہیں۔
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔
فورم